چھونگ چھنگ(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی چھونگ چھنگ میں 7ویں مغربی چین بین الاقوامی میلہ برائے سرمایہ کاری و تجارت(ڈبلیو سی آئی ایف آئی ٹی) میں پاکستانی دستکاری کمپنی کے شراکت دار کشور کمار کا کہنا ہے کہ ڈبلیو سی آئی ایف آئی ٹی چین کی مغربی منڈی تک رسائی کے لئے سنہری چابی ہے جو ہمیں لامحدود امکانات فراہم کررہی ہے۔22 سے 25 مئی تک جاری رہنے والے اس 7ویں میلےمیں دنیا کے 39 ممالک اور خطوں سے ایک ہزار 300 سے زائد کاروباری اداروں اور کمپنیوں نے شرکت کی۔
اس ایونٹ نے پاکستانی کاروباری اداروں کو چین کی مغربی منڈیوں میں داخلے کے لئے بے مثال اور وسیع کاروباری مواقع فراہم کئے ہیں۔بین الاقوامی و علاقائی تعاون کے نمائشی حصے میں پاکستانی کمپنیوں نے مختلف خصوصیات کی حامل متنوع مصنوعات پیش کیں جن میں ٹیکسٹائل، دستکاریاں اور قیمتی پتھر شامل تھے۔ پاکستان کی ہاتھ سے تیار کردہ روایتی دستکاریوں نے متعدد لوگوں کو
رکنے اور داد دینے پر مجبور کیا۔
چھونگ چھنگ کی خریدار مس ژاؤ نے نمائشی اشیاء کو بغور سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کڑھائی کے کام نہایت نفیس اور غیر ملکی حسن سے بھرپور ہیں۔ ہمیں یہ بے حد پسند آئے۔
چھونگ چھنگ سمیت چین کے مغربی حصے سے بہت سے تاجروں اور فرنچائزرز نے پاکستانی کاروباری کمپنیوں کے ساتھ تعاون میں گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے ان اشیاء کو مغربی چینی منڈی میں متعارف کرانے کی امید ظاہر کی۔ڈبلیو سی آئی ایف آئی ٹی کے دوران منعقدہ “گلوبل پروکیورمنٹ میچنگ کانفرنس” نے پاکستانی اور مغربی چینی کمپنیوں کے مابین براہ راست رابطے کا پل قائم کیا۔
اس تقریب میں پاکستان سے آنے والے خریداروں اور چین کے مغربی حصےسے تعلق رکھنے والے سپلائرز کے درمیان نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں، صارفین کی اشیاء، جدید نقل و حمل، مالیات، خوراک اور زرعی مصنوعات جیسے شعبوں میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔چھنگ دو میں واقع کنسلٹنگ فرم کے ڈائریکٹر سمیع نے بتایا کہ وہ کئی برسوں سے غیر ملکی تجارت سے وابستہ ہیں۔
ان کا بنیادی کام پاکستان میں گوانگ ژو کی سٹین لیس سٹیل مصنوعات کی فروخت اور پاکستان سے مصنوعات چین لانا ہے۔ انہیں ڈبلیو سی آئی ایف آئی ٹی میں نئے کاروباری مواقع تلاش کرنے کی امید ہے تاکہ غیر ملکی تجارت کو وسعت دی جا سکے۔
دریں اثنا نئی بین الاقوامی زمینی- بحری تجارتی راہداری کی تعمیر نے پاکستان کی کاروباری کمپنیوں اور چین کے مغربی علاقوں کے درمیان تجارتی تبادلے کے لئے نقل و حمل کے زیادہ سہولت بخش ذرائع فراہم کئے ہیں۔ پاکستانی اشیاء سمندر کے ذریعے چین کی بندرگاہوں تک پہنچنے کے بعد ریل اور سڑکوں کے ذریعے تیزی سے چین کے مختلف مغربی علاقوں تک پہنچائی جاسکتی ہیں۔ایک پاکستانی نمائش کنندہ کا کہنا تھا کہ نقل و حمل کا وقت کم ہوا ہے اور لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔ ہماری مصنوعات کی مسابقت اچانک بڑھ گئی ہے۔