پشاور: خیبر پختونخوا میں نیا پینڈورا باکس کھل گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے مشعال یوسفزئی کو معاون خصوصی کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق مشعال یوسفزئی کو وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹانے کیلئے سمری چیف سیکرٹری کو ارسال کردی گئی۔
عہدے سے ہٹائے جانے پر ردعمل میں مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کی بنیاد پر مجھے ڈی نوٹیفائی کیا گیا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پر اعتماد نہیں تھا، اس لیے ان کی کوئی بات مانے بغیر ہر صورت ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا۔ بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کو عمران خان کا پیغام پہنچایا تھا کہ سنگجانی میں دھرنا دیں، لیکن ان کا مؤقف تھا کہ میری عمران خان سے فون پر بات کرائی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی نے احتجاج سے واپسی کے بعد ابھی تک کسی سے کوئی ملاقات یا کسی اجلاس کی صدارت نہیں کی، اس حوالے سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کی گاڑی پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں، لیکن وہ اس کے باوجود واپس نہیں جانا چاہتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سنگجانی میں بیرسٹر گوہر نے عمران خان کا پیغام بشریٰ بی بی کو دیا تو انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے جو لائحہ عمل دیا ہے وہ ایک امانت ہے، اس لیے اگر عمران خان کوئی نئی ہدایات دے رہے ہیں تو میری ان سے فون پر بات کرائی جائے، ورنہ ہم ہر صورت ڈی چوک جائیں گے۔
مشعال یوسف زئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو اس وقت بھی یہی کہا گیا تھا کہ ہم دھرنے کے مقام پر دوبارہ جا رہے ہیں، تاہم علی امین گنڈاپور ان کو لے کر وہاں سے نکلے کیوں کہ سیدھی گولیاں برسائی جارہی تھیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کے احتجاج شامل ہونے یا نہ ہونے سے متعلق پارٹی رہنماؤں کا نقطہ نظر مختلف تھا، تاہم بشریٰ بی بی نے کہاکہ میں صورت مارچ میں شرکت کروں گی۔
واضح رہے کہ مشعال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان بھی ہیں ، مشعال یوسفزئی کو اس سے پہلے بھی مشیر کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کیا گیا تھا۔