کراچی(آئی پی ایس )امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، امن اوامان کے قیام کے لیے سب جماعتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا، امن و امان کے براہ راست اثرات ہماری معیشت پر پڑتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 2دن پہلے باجوڑ میں اندوہناک واقعہ ہوا جہاں جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری کو شہید کردیا گیا، باجوڑ میں سب سے بڑی جماعت جماعت اسلامی ہے، باجوڑ میں زیادہ تر سیاسی لوگوں کو ہدف بنایا جاتا ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سیکیورٹی کو یقینی بناناوفاقی ،صوبائی اور قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی خاموش نہیں رہ سکتی، پاکستان کا ہر فرد قیمتی ہے،ہم فوج کے جوان کیلئے بھی بات کرتے ہیں کسی جماعت کا سیاسی ورکر بھی بہت قیمتی ہوتا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور کے پی میں مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، امن وامان کی براہ راست ذمہ داری حکومت کی ہے، ہمارا ایک بیس بائیس سال کا ریکارڈ چلتا آرہا ہے، جب تک امریکا کی مدد نہیں کی تھی ہمارا پورا بارڈر محفوظ تھا، ہمارا افغانستان، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا بارڈر محفوظ تھا، امریکی محبت میں انہوں نے ہمیں کمزور کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، پاکستان بھی یک رخی پالیسی نہ اپنائے، پاکستان بھی بات چیت سے مسائل حل کرے، ہم کیوں اپنے خطے پر کسی کی پراکسی لڑیں۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، حکومت بیٹھ کر مسائل حل کرنے کیلئے تیار نہیں، آپ کے بہت سی جماعتوں سے اختلافات ہوں گے،سب کو آن بورڈ لینا ہوگا،باجوڑ واقعے میں جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری کی شہادت کی مذمت کرتا ہوں، تمام ادارے موجود ہیں پھر دہشت گرد کہاں سے آتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ آپ کبھی کبھی رائی کا پہاڑ فراہم کرتے ہیں،کبھی کبھی خود ہی پہاڑ بن جاتے ہیں، پاکستان اس بدامنی کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، امن وامان کے براہ راست اثرات معیشت پر پڑتے ہیں، یہ تو ملک میں سکول ہی بیچے چلے جارہے ہیں، تعلیم اور صحت کا حال برا ہے، جب یہ کہتے ہیں مہنگائی کم ہورہی ہے تو یہ جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں، مسئلے کیسے حل ہوں گے جب انڈسٹری بند پڑی ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتیں نیچے چلی گئیں، ہمارے ہاں پیٹرول کی قیمت برقرار نہیں بلکہ بڑھائی گئی، ونٹر پیکج میں بھی لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈرامہ کرکے لوگوں کو بے وقوف بنانے کا عمل ختم ہونا چاہیے، انہوں نے جھوٹ اور دھوکے کا سامان کیا ہوا ہے، آئی ایم ایف کا وفد 3دن آپ کے ساتھ بیٹھا ہے، حکومت کا سارا انحصار ٹیکس بڑھا کرپیسے لینے پر ہے، ایف بی آر کے 25ہزار لوگ تو کام کرتے نہیں، جاگیر دار پر اب تک کوئی ٹیکس پالیسی نافذ نہیں ہوئی۔حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ سولر پالیسی کسی صورت تبدیل نہیں ہونی چاہیے ، آئی پی پیز سے غلط معاہدے ختم کیے جائیں، پہلے انہوں نے واضح کہا تھا منی بجٹ نہیں لائیں گے، اب شارٹ فال پر ہر نئے دن کہتے ہیں منی بجٹ لائیں اور کبھی کہتے ہیں نہیں لائیں گے ، چیزیں مہنگی ہونے سے غریب آدمی کے لیے ہر روز ایک نیا منی بجٹ ہی ہوتا ہے۔