Sunday, September 8, 2024
ہومکالم وبلاگزعدالتی شجر کاری مہم

عدالتی شجر کاری مہم


تحریر عنبرین علی

عدالتی لفظ پڑھتے ہی آپ پڑھنے والوں کے ذہن میں خیال آئے گا کہ پودوں کے ساتھ میں نے عدالت کا نام کیوں لکھا ،کیونکہ عدالت لفظ سنتے ہی سب کو لگتا کہ بات ملزمان کی ہوگی یا پھر پی ٹی آئی کوئی درخواستیں لے کر آُگئی جناب ایسا نہیں دراصل بات یہ ہے پودوں ،درختوں کی ضرورت صرف ہماری شاہراؤں ،گلیوں ،کو نہیں ہوتی بلکہ عدالت کو یا کوئی بھی ادارہ پودے اور درخت وہاں نہ لگیں تو خوبصورتی تو مانند پڑتی ہی ہے ساتھ ساتھ ہم خوشگوار آب و ہوا سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔۔

بطور کورٹ رپورٹ آج جب میں کورٹ کے لیے نکلی تو ہماری کمیونٹی کے سینئیر صحافی حسین کا میسج آیا کہ چیف جسٹس آج پودے لگائیں گے ۔یہ پڑھ کر میرا دل بے حد خوش ہوا اور احساس ہوا کہ ماحول کو خوبصورت بنانے کے لیے صرف میں ہی نہیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جناب عامر فاروق صاحب بھی فکر مند ہیں اس لیے آج جہاں اتنے بڑے بڑے ہائی پروفائلز کیسسز کی سماعت تھی تو اس دوران انکی جانب سے زبردست قدم اٹھایا گیا ہے ۔

درخت ،پودے ،خوبصورت ماحول یہ وہ ٹاپک ہیں جنکا ہم سب سے گہرا تعلق ہے ،اور ایسا ہرگز نہیں کہ عدلیہ میں بیٹھے ججز کو ماحول کو خوبصورت بنانے کی فکر نہیں ۔۔

میں جب ہائیکورٹ پہنچی تو دیکھا چیف جسٹس کے ساتھ ساتھ دیگر سینیئر جج صاحبان جن میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ،جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب طاہر عالم ،جسٹس بابر ستار ،جسٹس ثمن رفعت ،سب ہی اپنے اپنے نام کا پودا لگا رہے تھے ۔اس وقت ہائیکورٹ بلڈنگ کو ایک نگاہ دیکھا اور پھر مجھے آنے والے وقت کے بارے میں سوچ کر خوشی محسوس ہوئی کہ آنے والا وقت خواہ کیسا بھی ہو کوئی بھی قد آور شخصیت پیش ہو جب وہ ان درختوں کو دیکھیں گے تو ججز کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکیں گے ۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج دس درخت لگائے گئے اور ہر درخت کے ساتھ ججز کے نام کی تختی بھی لگائی گئی جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ ججز فیصلوں کے ساتھ ساتھ عوام میں شجرکاری مہم کو بھی بیدار کرنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کا ایک خوشگوار، دلکش اور درختوں کی تازگی سے بھرپور مستقبل استقبال کرے،، یقینا” موجودہ ججز کے پودے لگانے کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔اور امید ہے کہ یہ ٹرینڈ بن جائے اور ایوان صدر ،پی ایم ہاؤس ، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں میں بھی اعلی شخصیات اس مہم کا حصہ بنیں گے۔۔۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔