Tuesday, April 16, 2024
ہوماسلام آباداسلام آباد ماڈل ٹائون کا شہریوں کو ہوا میں پلاٹ بیچنے اور ملوٹ کے رہائشیوں کی زمینوں پر قبضے کرنے کا انکشاف

اسلام آباد ماڈل ٹائون کا شہریوں کو ہوا میں پلاٹ بیچنے اور ملوٹ کے رہائشیوں کی زمینوں پر قبضے کرنے کا انکشاف

اسلام آباد،شہر اقتدار میں وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ناک کے نیچے نجی ہائوسنگ سوسائٹی اسلام آباد ماڈل ٹائون کا بڑا فراڈ سامنے آ گیا، اسلام آباد ماڈل ٹائون کی طرف سے شہریوں کو ہوا میں پلاٹ بیچنے اور ملوٹ کے رہائشیوں کی زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، مذکورہ سوسائٹی کی طرف سے این او سی لئے بغیر ہی تعمیرات، ترقیاتی کام اور پلاٹس کی فروخت شروع کر دی گئی ہے ، حکومت ،سی ڈی اے ، نیب اور ایف آئی اے نے معاملے پر آنکھیں بند کر لیں ، اسلام آباد ماڈل ٹائون کے مالک ملک طاہر نواز و دیگر ساتھی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد روپوش ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے موضع ملوٹ کے قریب نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک ملک طاہر نواز نے اکتوبر 2019میں اسلام آباد ماڈل ٹاون کے نام پر سی ڈی اے سے لے آئوٹ پلان منظور کروایا ، جس کے مطابق آئندہ 45دنوں میں تمام شرائط پوری کرتے ہوئے این او سی لینا ضروری تھا تاہم ایک سال اور 9ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اسلام آباد ماڈل ٹائون کی طرف سے این او سی حاصل نہیں کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ سوسائٹی کی طرف سے لے آئوٹ پلان کی بھی مکمل طور پر خلاف ورزی کرتے ہوئے مرکزی روڈ 60فٹ کی بجائے صرف 40فٹ جبکہ گلیاں 40فٹ کی بجائے صرف 20فٹ کی چھوڑی گئی ہیں جبکہ این او سی کے بغیر ہی تعمیرات، ترقیاتی کام اور پلاٹس کی فروخت شروع کر دی گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہاوسنگ سوسائٹی کی طرف سے زمین کسی اور ہائوسنگ سوسائٹی کو بیچ دی گئی ہے جبکہ شہریوں کو ہوا میں پلاٹ بیچ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ۔ سوسائٹی کے وزٹ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مذکورہ ہائوسنگ سوسائٹی کی طرف سے حقائق کے برعکس دو ہزار کنال ملکیتی زمین کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ، ٹائون انتظامیہ کی طرف سوسائتی کے اندر تمام چھوٹے بڑے درخت کاٹے جا چکے ہیں جس کے بعد اب ماحولیاتی این او سی لینے کیلئے ادارہ تحفظ موحولیات سے ساز باز کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ دوسری طرف فراڈ سامنے آنے پر اسلام آباد ماڈل ٹائون کے سی ای او ملک طاہر نوا زاور انکے دیگر ساتھی روپوش ہو گئے ہیں جبکہ حکومت ،سی ڈی اے ، نیب اور ایف آئی اے نے بھی معاملے پر آنکھیں بند کر لیں ہیں جبکہ سی ڈی اے کی طرف بھی این او سی لئے بغیر تعمیرات کرنے پر مذکورہ ہاوسنگ سوسائٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ۔