Saturday, April 20, 2024
ہومکالم وبلاگزجمہوریت پسند آئین

جمہوریت پسند آئین

آفتاب بھٹی

کوئی بھی ملک یا قوم جتنی بھی ترقی یافتہ یا مہذب کیوں نہ ہو اس میں کہیں نہ کہیں کچھ مرض اور عیب ضروری ہوتے ہیں۔ جو بظاہرصحت مند معاشرے کو اندر ہی اندر دیمک کی طرح کھوکھلا کرتے رہتے ہیں۔ کبھی یہ مرض آمروں کی شکل میں، تو کبھی عدلیہ کی بے جا سیاسی مداخلت، مذہبی اجارہ داری، حکمرانوں کی غلط پالیسیاں، اہل قلم کی عدم فرض شناسی اور اخلاقی قوانین کے فساد میں گھرا پاکستانی معاشرہ ان تمام چیزوں کی عکاسی کر رہا ہے۔
10اپریل کو قومی اسمبلی میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب منائی گئی۔ جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو مدعو کیا گیا مگر صرف قاضی فائز عیسی قومی اسمبلی پہنچے خطاب بھی کیا۔ خطاب کے دوران انہوں نے کہا مجھے بتایا گیا تھا کہ یہاں پہ آئین کی بات ہوگی مگر بہت سی سیاسی باتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان کے خطاب میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ خدا کی کتاب کے بعد آئین پاکستان کا احترام ہر پاکستانی پر ضروری ہے۔
یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق2021_22 میں پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں سات درجے تنزلی کے ساتھ 192 ممالک میں سے 161نمبر پہ آ گیا ہے ۔
تعلیم ،صحت، بنیادی سہولتوں کی فراہمی یہی دراصل وہ بنیادی حقوق ہیں جن کی رکھوالی آئین کرتا ہے ۔ گولڈن جوبلی پر وطن عزیز کاحال یہ ہے کہ حکومتی احکامات کے باوجود ذخیرہ اندوز ناجائز منافع خور مافیا بے لگام ہے۔ حکومت وقت نے بڑی مشکلوں سے آٹے کے بحران پہ قابو پایا تو چینی مافیا نے سر اٹھا لیا اور گزشتہ دو ہفتوں میں چینی کے نرخ 130 روپے فی کلو تک پہنچ گئے عوام بیچارے خریدنے پر مجبور ہیں۔
“ہم جمہوریت پسند ہیں تو ہمارا آئین جمہوری ہے” اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آئین پاکستان کو آج تک حقیقی معنوں میں نافذ ہی نہیں کیا گیا۔ وطن عزیز کے کئ حصے آج بھی احساس محرومی کی منہ بولتی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کی شکل میں بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی آئین کا تمسخر اڑا رہی ہے۔
آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی منانا خوش آئیند ہے۔ اس آئین پر گزشتہ سالوں میں جتنے شب خون مارے گئے ہیں اس کے باوجود 1973 کا آئین آج بھی اصل شکل میں موجود ہے۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں بالخصوص پیپلزپارٹی کا اہم کردار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین کو صحیح معنوں میں نافذ کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات سے غریب عوام بھی مستفید ہو سکیں۔