اسلام آباد: فاطمہ جنا ح ویمن یونیورسٹی میں منعقدہ ”قانون سے آگاہی اور ایجوکیشن فار آل“ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹرملک ابرارحسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں پونے تین کروڑ آوٹ آف سکول بچوں کو سکول میں لانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں تعلیم دشمن سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
گزشتہ روزفاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں ال ولایت ارگنائزیشن کے تعاون سےمنعقدہ آگاہی سیمینار میں ڈاکٹر علی حیدر نقوی ،پروفیسرڈاکٹر شہلا سمیت ملک بھر سے ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی طالبات نے شرکت کی اور سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شعبہ تعلیم کو درپیش اہم مسائل اور ان کے حل پرسیر حاصل گفتگو کی۔ڈاکٹر ملک ابرارحسین کاکہنا تھاکہ پاکستان میں تعلیمی نظام کوبہتر بنانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے میں تعلیمی شعبہ اور اس سے وابستہ افراد کو آسان ٹارگٹ سمجھا جاتاہے
گزشتہ دنوں خضدار میں آرمی پبلک سکول کی بس پر خودش کش حملہ نے پوری قوم کو سوگ میں مبتلا کردیاہے۔ایسے واقعات تعلیم دشمنی کی بدترین مثال ہیں جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،ہماری خواہش ہے کہ ملک میں امن و سلامتی ہو ملک میں تعلیم عام ہو جاے اور اس کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو اللہ پاک ہدایت عطافرمائے۔
۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دولاکھ 75ہزار بچے آوٹ آف سکول ہیں۔یہ تعداد دنیا کے اور کسی ملک میں نہیں۔ ہمیں افسوس اس بات کا بھی ہے کہ پاکستان کے پاس ان سکول سے باہربچوں کو سکول میں لانے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی موجود نہیں ہے۔