Saturday, December 7, 2024
ہومپاکستانیہ پُرامن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے، انتشاری ٹولہ خونریزی چاہتا ہے، وزیراعظم

یہ پُرامن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے، انتشاری ٹولہ خونریزی چاہتا ہے، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتشاری ٹولے کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کی زندگیاں تباہ کر دی گئیں، یہ پُر امن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے اور انتشاری ٹولہ انقلاب نہیں، خونریزی چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سری نگر ہائی وے پر پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر گاڑی سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور حملے میں گاڑی سے کچلے گئے رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار بھی کیا ہے۔
شہباز شریف نے شہید اہلکاروں کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی اور واقعہ میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت بھی کر دی۔
وزیر اعظم نے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز و پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی ہے۔
اس حوالے سے شہباز شریف نے کہا ہے کہ نام نہاد پر امن احتجاج کی آڑ میں پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں، انتشاری ٹولہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے، پولیس و رینجرز کے اہلکار شہر میں امن و امان کے نفاذ کے لیے مامور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتشاری ٹولے کے ہاتھوں سکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کی زندگیاں تباہ کر دی گئیں، انتشاری ٹولہ گزشتہ روز پولیس اہلکار اور آج شہید کئے گئے رینجرز اہلکاروں کے معصوم بچوں و اہلِ خانہ کو جوابدہ ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ انتشاری ٹولہ انقلاب نہیں، خونریزی چاہتا ہے، یہ پر امن احتجاج نہیں شدّت پسندی ہے، پاکستان کسی بھی انتشار اور خوں ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ مذموم سیاسی مقاصد کے لئے خون ریزی نا قابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے، مجھ سمیت پوری قوم شہید ہونے والے رینجرز و پولیس کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
یاد رہے کہ سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہو گئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان شہید اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں جبکہ اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بھی بلا لیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جبکہ انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔