ٹوکیو(آئی پی ایس) جاپان کی وزیراعظم سانائے تاکائیچی نے رات میں 2 سے 4 گھنٹے کی نیند لینے کا انکشاف کیا ہے۔
اکتوبر 2025 میں جاپان کی 104ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھانے والی سانائے تاکائیچی نے اپنے پہلے خطاب میں ’ ورک لائف بیلنس‘ کے تصور کو مکمل طور مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘کیونکہ ہم تعداد میں کم ہیں، اس لیے ہم ہر نسل کو متحد کر کے اور سب کی شراکت سے جاپان کی تعمیر نو کر سکتے ہیں، میں سب سے کہتی ہوں، کام کرو، گھوڑوں کی طرح کام کرو، میں خود ورک اور لائف بیلنس کے خیال کو ایک طرف رکھ دوں گی، میں کام کروں گی، کام، کام، کام، اور بس کام ‘۔
بعد ازاں نومنتخب وزیراعظم سانائے تاکائیچی نے صبح 9 ہونے والی بجٹ میٹنگ کو 6 گھنٹے قبل یعنی رات 3 بجے کے اوقات سے تبدیل کرکے اپنے معاونین میں ہلچل مچا دی تھی۔
اب حال ہی میں جاپان کی پارلیمانی کمیٹی سے کی گئی گفتگو کے دوران سانائے تاکائیچی نے انکشاف کیا کہ’میں کم سےکم نیند کی عادت پر زندہ ہوں اور تقریباً 2 گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ 4 گھنٹے تک سوتی ہوں، یہ کیفیت شاید میری جلد کیلئے اچھی نہیں ہے‘۔
دوران گفتگو جب تاکائیچی سے حکومتی منصوبوں کے تحت اوور ٹائم کی حد بڑھانے پر غور سمیت معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’مزدوروں اور مالکان کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں، کچھ لوگ دو نوکریاں کرتے ہیں تاکہ گزر بسر کر سکیں جبکہ کچھ ادارے اوور ٹائم پر سخت پابندیاں لگاتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ جاپان گزشتہ کئی عرصے سے کام اور زندگی میں توازن کے بحران سے دوچار ہے جبکہ جاپان میں’ کاروشی‘ یعنی ’زیادہ کام سے موت‘ جیسا لفظ عام ہو چکا ہے۔
