Thursday, April 24, 2025
ہومبریکنگ نیوزمغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا

مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا

بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کی منظوری کے بعد مغربی بنگال شدید احتجاج اور کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف سخت احتجاج کیا، جس کے دوران مرشد آباد میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے علاقے میں انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت مظاہرین کی آواز دبانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ متنازع قانون فورسز کو بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور فائرنگ جیسے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔
“کالا قانون” قرار دیے جانے والے اے ایف ایس پی اے کے اطلاق سے ریاست میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ناقدین نے اس اقدام کو بی جے پی کی جانب سے مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنا کر ان کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش کرنا چاہتی ہے۔ کیا مذہبی شناخت بھارت میں جرم بن چکی ہے؟ کیا مغربی بنگال میں بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں؟ یہ سوالات اب بھارت کے جمہوری چہرے پر سنگین دھبے بن کر ابھر رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔