اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا میں جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کو سراہتے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کردیا وہ امن کے پیامبر ہیں، امن کے فروغ، اقتصادی روابط میں اضافے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں 249ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں اور دونوں ممالک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی دوستوں نے رابطہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کے لیے دوست ممالک کا کردار خوش آئند ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی پر عمل ہو رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پہلگام واقعے پر انڈیا کو غیرجانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی، ہماری مخلصانہ پیشکش کے جواب میں انڈیا نے پاکستان پر حملہ کردیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ انڈین جارحیت میں خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔انھوں نے کہا کہ انڈیا نے جب جارحیت کی تو پاکستان نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی جس میں انڈیا کے چھ جہاز مار گرائے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں رہا کہ پہلگام واقعہ انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان نے کشیدہ صورتحال میں بھی بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستان ہمیشہ خطے میں امن واستحکام اور خوشحالی کا خواہشمند رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے مختلف امریکی منصوبے قریبی تعلقات کے عکاس ہیں، ہماری توجہ معیشت کو مضبوط کرنے پر ہے جب کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف کے مسئلے سمیت تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ملک جمہوری روایات اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں جب کہ امریکا، پاکستان کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں شامل تھا جب کہ امریکہ پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو 1947 میں تسلیم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی ایک تاریخ ہے، دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوررہے ہیں جب کہ دونوں ممالک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ شروع ہوئی تو 2018 میں پاکستان نے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی ومالی نقصان اٹھایا۔ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سے کم نہیں۔