اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)دارارقم سکولز جی سیون مرکز برانچ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ پاکستان کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کو جدید ومعیاری تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، وطن کادفاع مضبوط اور قوم متحد ہے، پاکستان اپنی سرحد وں کی جانب بڑھنے والے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتاہے۔گزشتہ ر وزنیشنل سکلز یونیورسٹی میں منعقدہ رنگارنگ تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما سابق ڈپٹی میئر اسلام آباد،ٹریڈیشنل گیمز کے مرکزی صدر سید ذیشان نقوی تھے جبکہ پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر زعفران الہی، جنرل سیکرٹری عبدالوحید خان،سابق ایس ایس پی اسلام آباد جمیل ہاشمی،پرایویٹ ایجوکیشنل سوسایٹی کے صدر حافظ بشارت سمیت تعلیمی،سماجی و سیاسی شخصیات،میڈیا نمائندگان،والدین اور بچوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پرسال 2024-25سیشن میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا طالبات کو شیلڈز اور تعریفی اسناد دی گئیں،تقریب کی خاص بات سکول سے حفظ قرآن مکمل کرنے کی سعادت حاصل کرنے والے گیارہ بچوں کی دستاربندی تھی جن میں ایک بچی بھی شامل ہیں جنہوں نے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی۔اپنے خطاب میں ڈائریکٹردارارقم سکولز زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ نے مہمانوں کی آمد پر ان کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جدید اور موجود دور کے مطابق دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم،حفظ قرآن کی سہولت دارارقم سکولز کا خاصہ ہے۔ ہم وطن عزیز میں والدین کی خواہش کے مطابق دینی و عصری تعلیم کا حسین امتزاج فراہم کرتے ہیں اور پاکستان میں شرح خواندگی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں،ان کا کہنا تھاکہ موجودہ حالات میں پاکستان کو بہت سے خطرات کاسامنا ہے ایسے میں نوجوان ہی اپنے ملک کی ترقی و بقا کے ضامن ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قوم متحد ہے اور پاکستان کی جانب بڑھنے والے دشمن کے ہاتھ توڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس موقع پرسید ذیشان نقوی کاکہنا تھا کہ جدید اورمعیاری تعلیم وقت کی بڑی ضرورت بن چکی ہے،تعلیم پاکستان کی سیاسی،سماجی و معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے،نجی شعبہ تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کررہاہے جبکہ حکومت نوجوانوں کو جدید تعلیم سے روشناس کرانے میں بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ اپنے خطاب میں سید جمیل ہاشمی نے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس وقت تربیت کی فراہمی کی جانب کم توجہ دی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے بچے ڈاکٹر تو بن رہے ہیں لیکن اچھے انسان نہیں بن پار ہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں دنیاوی کے ساتھ ساتھ اخلاقی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔