Saturday, March 22, 2025
ہومبریکنگ نیوزساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے: احسن اقبال

ساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے: احسن اقبال

کراچی(سب نیوز ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔شہر قائد میں وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث 2022 میں بدترین سیلاب کا سامنا کیا، تمام شعبوں میں بہتری کیلییٹیکنالوجی کواپنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سیسندھ سمیت پورا ملک متاثرہوا، ساحلی علاقوں کوسمندربرد ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے،ہم سب کو مل کر کام کر ہوگا اور آبادی کے لحاظ سے وسائل کو بڑھنا ہوگا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھاکہ سکھر حیدر آباد موٹروے پر رواں سال کام شروع ہو جائیگا، ملک میں ترسیلات زر 30 فیصد تک بڑھ رہی ہیں، پاکستان کو اقتصادی لانگ مارچ پر گامزن کرنا ہے، ملک کے بہترمستقبل کی کنجی سیاسی استحکام برقرار رکھنے میں ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ تھر کا علاقہ پاکستان کی توانائی کا مرکز بن رہا ہے، تھر کے کوئلے کے ذخائر سے سستی توانائی کا حصول ممکن ہے، برآمدات میں اضافے کیلئے سستی توانائی کا حصول ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائیں گے، ملکی ترقی کیلئے برآمدات بڑھاناہوگا ، پاکستان اب ترقی کی چوتھی اڑان بڑھنے جارہا ہے، نجی شعبے کو بھی ملکی ترقی کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں سیاسی اختلافات کوایک طرف رکھ کرملکی ترقی کیلیے کام کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ کلائمیٹ چینج نیدوخطرے پیدا کردیئیہیں، ایک واٹر، دوسرا فوڈ سکیورٹی کا ہے، نہایت سنجیدگی کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، اس مسئلے پر سیاست نہیں بلکہ صوبوں کے بہترین ماہرین کیساتھ بیٹھ کر حل تلاش کرنا ہوگا، ایسا نہ ہو خشک سالی ہمارے لیے خطرہ بن جائے۔

وزیر اعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ نگران حکومت میں ارسا نیغلط فیصلہ کیا تھا، ہ سی سی آئی میں اپنا موقف رکھیں گے، کینال نہیں بن سکتے، مجھے کسی ہڑتال یا قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں، اعداد وشمارکے ساتھ ہم اپنے موقف کا دفاع کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اعتراض ہے ہمیں اپنے حصے کا پانی پورا نہیں مل رہا، ٹیلی میٹرنگ کیذریعے پتہ چل جائے گا، یہ کوئی سیاسی جنگ نہیں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔