اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمنٹ لاجز اور ایم این ایز ہاسٹل میں سی ڈی اے کی جانب سے ناقص اقدامات کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سی ڈی اے کی کارکردگی سے متعلق اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھا دیے ۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے طنز کیا کہ ایسا لگتا ہے سی ڈی اے کی کارکردگی سے متعلق تمام اراکین خوش ہیں،تمام اراکین اس ایشو پر بات کرنا چاہتے ہیں،کیا صرف پارلیمنٹ کے لیے ہی فنڈ نہیں ہے، اگر سی ڈی اے کے خلاف قرارداد آ جاتی ہے تو حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے،
وزیر پارلیمانی امور اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ آپ اس سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دیں،کمیٹی میں وزیر داخلہ اور وزیر پلاننگ کو بلا لیں، سب سے زیادہ برداشت پارلیمنٹیرینز میں ہے۔
، سپیکر نے سوال کیا کہ کیا آپ ارکان سی ڈی اے کی کارکردگی سے خوش ہیں،ارکان نے زوردار آواز میں کہہ دیا ناں ناں
لیگی رکن رانا مبشر نے کہا کہ نہ بجلی ہے نہ گیس ہے نہ صفائی ہے، پارلیمنٹ لاجز میں بہت مشکل سے رہ رہے ہیں،
وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک کمیٹی بنادیں جو ہفتہ وار رپورٹ دیا کرے، 2014 سے اب تک ایک لاکھ چونسٹھ ہزار ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ ہے،اسی تنخواہ سے وہ بجلی گیس کے بلز اور رہائش گاہ کرایہ بھی دیتے ہیں،
اسپیکر نے کہا کہ چھ ماہ میں نئے پارلیمنٹ لاجز مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں سی ڈی اے کی کارکردگی پر اسپیکر کا سوال ، ارکان اسمبلی کا بیک زبان “ناں ناں” کا جواب ، ڈی جی کی سرزنش، دفتر میں بیٹھا دیا ، تفصیلات سب نیوز پر
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔