ڈیر ہ اسماعیل خان (محمد ریحان) امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا ہے کہ عزت کامعیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہیں،عزت و ذلت اللہ کریم کے دست قدرت میں ہے۔عزت اور ذلت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہے۔جتنا کوئی دین اسلام کے مطابق زندگی بسر کرے گا اتنا وہ عزت دار ہوگا۔ہمارے صاحب اختیار لوگ کچھ وقت کے لیے اس نشست پر ہیں یہ مستقل نہ رہے گی لیکن ان کے عرصہ اقتدار میں کیے گئے فیصلوں پر انہیں اللہ کریم کے ہاں ضرور جواب دہ ہونا پڑے گا۔حقیقی بادشاہی صرف اللہ کی ہے۔آج سے پہلے کتنے طاقتور حکمران آئے او رچلے گئے لیکن وہ جن علاقوں اور ملکوں پر حکمران رہے وہ اب بھی موجود ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جو مہلت ہمیں اس دنیا میں ملی ہے اسے ہم اپنی آخرت کی تعمیر کے لیے استعمال کریں اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس دنیا کا نظام ہماری مرضی سے نہیں چل رہا بلکہ اللہ کریم جو کائنات کے مالک ہیں وہ چلا رہے ہیں۔ہم جائز وسائل استعمال کر سکتے ہیں اس سے منع نہیں فرمایا گیا لیکن ہو گا وہی جو اللہ کریم چاہیں گے۔جس کے پاس جو ہے اسے اپنا ذاتی کمال نہ جانے بلکہ اللہ کریم کی عطا سمجھے۔وہ جسے چاہے حکمرانی عطا فرماتا ہے جس سے چاہے واپس لے لیتا ہے اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے۔ ذکر قلبی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ اللہ بنیاد ہے۔ہم اللہ کے نام پر جمع ہوئے ہیں۔
آج کے مسلمان عبادات بھی کر رہے ہیں حج و عمرہ بھی ہو رہے ہیں تسبیہات بھی پڑھی جاتی ہیں ہمارا حلیہ بھی اسلامی ہے لیکن معاملات میں یہ مسلمانی نظر کیوں نہیں آتی اس کا مطلب ہے ہمارے اندر ہماری نیت میں خرابی ہے ہمارے اندر بدنیتی ہے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ بندہ نماز روزہ بھی کرتا ہو اور جھوٹ بھی بولے،ناحق بھی کرے ایسا ہو نہیں سکتا۔
ہم ذات باری کو چھوڑ کو اپنی ذات میں کھو گئے ہیں اس لیے معاملات میں کھرا پن نظر نہیں آرہا۔اللہ کریم ہمیں وہ کیفیت عطا فرمائیں کہ ہم ہر عمل کرتے وقت یہ محسوس کریں میرے اللہ کریم مجھے دیکھ رہے ہیں۔اللہ کریم یہ کیفیات اور حال نصیب فرمائیں۔ آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔