Monday, January 13, 2025
ہومشوبزمعروف شاعر محمدابراہیم ذوق کے شعری مجموعہ "جوئے سخن" کی تقریبِ پزیرائی کا انعقاد

معروف شاعر محمدابراہیم ذوق کے شعری مجموعہ “جوئے سخن” کی تقریبِ پزیرائی کا انعقاد

ڈیرہ اسماعیل خان(محمد ریحان /نمائندہ ڈیرہ اسماعیل خان)معروف شاعر محمدابراہیم ذوق کے شعری مجموعہ “جوئے سخن” کی تقریبِ پزیرائی ڈیرہ اسماعیل خان کے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 2 میں منعقد کی گئی جس کا اہتمام انجمن ترقی پسند مصنفین ، ارباب دانش ادبی فورم، ادب زار، ادب گاہ اور رنگ قبیلہ نے مشترکہ طور پر کیا۔
تقریب کی صدارت سکول پرنسپل قاری محمد عثمان نے کی جبکہ مہمان خصوصی منفرد لب و لہجے کے شاعر پروفیسر ڈاکٹر شہاب صفدر تھے۔ مہمانان اعزاز سابق صوبائی وزیر عبدالحلیم خان قصوریہ اور سابق ڈائریکٹر انجینئرنگ محکمہ بلدیات محمد نعیم قصوریہ تھے۔
صدر مجلس قاری محمد عثمان نے کہا کہ محمدابراہیم ذوق کا یہ مجموعہ نئی نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنے گا۔
انہوں نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور محمدابراہیم ذوق کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر شہاب صفدر کا کہنا تھا کہ محمدابراہیم ذوق کا مزاج غزل سے فطری مناسبت رکھتا ہے ان کا مصرع مصرع چغلی کھاتا ہے کہ انہوں نے عشق کیا ہے اور عشق بھی تہذیب یافتہ۔ابراہیم ذوق ہر طرح کے جذبات و احساسات کے اظہار پر استادانہ قدرت رکھتے ہیں اور نہایت منتخب و جامع الفاظ میں اپنا مافی الضمیر پیش کر کے خوش اسلوبی سے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برا ہوتے ہیں۔
صاحب شام محمدابراہیم ذوق نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کتاب میں سے منتخب کلام پیش کر کے سامعین سے خوب داد وصول کی ۔ ممتاز شاعر طاہر شیرازی نے کہا کہا محمدابراہیم ذوق کی شاعری روایت اور وضع داری کے اسی تسلسل کی عکاس ہے جو میر و سودا سے لے کر ناصر کاظمی کی شاعری کی صورت ہمارے ذوق کی تسکین کا باعث ہے۔ وہ غزل کہنے کے بجائے غزل چھیڑتے ہیں اور مکمل طور پر شعری تہذیب سے جڑے ہوئے ایک ایسے تخلیق کار ہیں جو اپنے ذوق سلیم کے پاسدار دکھائی دیتے ہیں۔ سینئر صحافی اور شاعر خورشید ربانی نے کہا کہ ابراہیم ذوق نے روایت کے ساتھ جدید شعری مزاج کو بھی سامنے رکھا ہے۔ اپنے معاصرین میں ان کا یہی اختصاص ہے کہ انہوں نے عصری حسیت سے مملو شاعری بھی کی ہے۔ محبت کا تذکرہ تو ہر شاعر کے ہاں مل جاتا ہے لیکن اپنے تجربات کو جس طرح ذوق صاحب نے بیان کیا ہے وہ بہت کم لوگ کر پاتے ہیں۔ ان کا کلام نئے لکھنے والوں کیلئے چراغ راہ کا کام دے سکتا ہے۔ معروف مصور اور شاعر عجب خان نے کہا کہ ابراہیم ذوق اس امر کے لیے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے تخلیقی اضطراب کو 25 سال دبائے رکھا اور دور حاضر کے عین مطابق “جوئے سخن” کو نئے شعری اضافوں کے ساتھ پیش کیا جو قابلِ ستائش و تحسین عمل ہے،نظم گو شاعر خوشحال ناظر نے کہا کہ رومانوی طبیعت کے پس منظر میں کہی گئی ابراہیم ذوق کی غزلیں بڑی شان دار ہیں، کئی گوھر جو غزل کے بے بسیط سمندر میں موجود تھے ان کو چننے کے لیے ابراہیم ذوق اپنی غوطہ زنی میں کامیاب ہوئے ہیں اور “جوئے سخن” کی صورت میں وہ موتی ہمارے حوالے کر دیئے ہیں۔ معروف ادیب، دانشور گلزار احمد نے کہا کہ ابراہیم ذوق کی کتاب جوئے سخن پڑھتے ہوے پتہ چلا کہ ان کو زندگی میں کوئی چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے وہ شاعری کی طرف متوجہ ہوئے اور کہاوہ شخص جس نے جوانی میں زہر گھولا تھامیری زبان کو وہی دے گیا ہے لطف سخن۔نظامت کے فرائض کاشف رحمن کاشف نے ادا کئے۔
انہوں نے کہا کہ ابراہیم ذوق نے زندگی کی حقیقتوں ، محبت کی لطافتوں اور انسانی شعور کی وسعتوں کو نہایت منفرد انداز میں پیش کیا ہے ۔ ان کے اشعار قاری کے دل و دماغ پر ایک ایسا اثر چھوڑتے ہیں جو نہ صرف اس کے جذبات کو جھنجوڑتا ہے بلکہ اسے غور و فکر کی دعوت بھی دیتا ہے۔تلاوتِ قرآن پاک کی سعادت فواد جی نے حاصل کی جبکہ قاری سراج الدین نے آقائے دو جہاں کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے صوبائی صدر ثنا اللہ شمیم ایڈووکیٹ نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے حاضرین کو خوش آمدید کہا اور کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے محمدابراہیم ذوق کے کلام کو اردو ادب کے لیے ایک قیمتی اضافہ قرار دیا اور کہا کہ یہ مجموعہ قارئین کے دلوں کو چھو لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سینیر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ ابراہیم ذوق خوش خلق، ملنسار،خوش گفتار، پر خلوص اور مہمان نواز شخصیت کے حامل ہیں،ان کی شاعری زندگی کے مسائل و مشکلات کے مضامین سے مزین ہے،انہوں نے کہا کہ نسل نو کو شدت پسندی اور منافرت سے بچانے کے لیے بچوں کو فنون لطیفہ سے جوڑا جائے. انہوں نے مقامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ حق نواز پارک میں قائم کمیونٹی سنٹر کو فعال اور دامان آرٹس کونسل کو بحال کیا جائے،تقریب میں ادبی شخصیات، اساتذہ، اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور کتاب کو خوب سراہا۔ تقریب میں محمد ریحان،زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ ،محمد اسلم اعوان،محمد یاسین قریشی،رحمت اللہ عامر، عنایت عادل ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر افتخار، ڈاکٹر اسماعیل پراچہ، شکیل پراچہ ایڈوکیٹ اور پروفیسر فاروق عادل بھی شریک تھے، پروگرام کے اختتام پر شرکاء کی تواضع چائے سے کی گئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔