اسلام آباد (آئی پی ایس )سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے اہم نکات سامنے آگئے، بل پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دینی مدارس ترمیمی بل 2024 گزٹ آف پاکستان میں باقاعدہ طور پر شائع کردیا۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ کے مطابق جو مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ 6 ماہ میں رجسٹریشن کروائیں اور جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔
بل کے متن کے مطابق جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔بل میں یہ بھی کہا گیا کہ ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا اور نہ پڑھائے گا۔دینی مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر اہم پیش رفت، صدر نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردیے
بل کے متن میں مزید کہا گیا کہ کوئی دینی مدارس عسکریت پسندی کے فروغ یا مذہبی منافرت پھیلانے والا لٹریچر نہ پڑھائے اور نہ شائع کیا جائے، اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے بعد دینی مدرسے کو کہیں اور سے رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن سے متعلق ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 باقاعدہ طور پر ایکٹ بن گیا ہے، صدر آصف زرداری نے 27 دسمبر کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایٹ 2024 پر دستخط کیے ہیں، ترمیمی ایکٹ کا بل 20 اکتوبر کو سینیٹ اور 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا، اس آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کے سب سیکشن 5، 6، 7 میں ترامیم کی گئی ہیں۔
اس سے قبل 13 دسمبر کو مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سامنے آئے تھے۔صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی ممکن نہیں ہو سکتی، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے۔انہو ں نے کہا تھا کہ نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا، اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلا کا خدشہ ہو گا۔
20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔بل کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائے گا۔ شق 21۔اے میں کہا گہا ہے کہ وہ دینی مدارس جو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے نافذ ہونے سے قبل قائم کیے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔