Sunday, December 22, 2024
ہومبریکنگ نیوزپی ٹی آئی احتجاج کے دوران فیک نیوز کی بھرمار، عالمی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف

پی ٹی آئی احتجاج کے دوران فیک نیوز کی بھرمار، عالمی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران پھیلائی جانے والی فیک نیوز کے حوالے سے عالمی ادارے ’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔
’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ کی اس تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ احتجاج کے حوالے سے چلنے والی من گھڑت خبروں نے تباہ کن کردار ادا کیا، بغیر تصدیق کیے معلومات کے پھیلاؤ سے پاکستان کا عالمی سطح پر چہرہ مسخ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ سے منسوب آزاد کشمیر کے شہریوں سے متعلق خود ساختہ لیکن خطرناک بیان زیر گردش رہا۔ اس کے علاوہ بانی چیئرمین کے مبینہ ویڈیو پیغام سے متعلق بھی جعلی خبریں چلتی رہیں۔
’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ علی امین اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے متعلق جعلی خبر نے احتجاج کی شدت کو بڑھایا۔
اس کے علاوہ پمز اور پولی کلینک اسپتال میں سینکڑوں لاشوں کی جعلی خبروں کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔،
’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ کی اس تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسد قیصر اور محمود خان اچکزئی پر فائرنگ کی بے بنیاد خبریں بھی چلائی گئیں، جب کہ اسد قیصر کو پی ٹی آئی چیئرمین بنانے سے متعلق بھی جعلی خبریں بریکنگ نیوز بنیں۔
یہی انکشاف ہوا ہے کہ عمران خان کے صاحبزادے سلیمان عیسیٰ خان کے جعلی اکاؤنٹ سے بھی کارکنان کو اکسایا جاتا رہا، پھر عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کی خبریں بھی بعد ازاں جعلی ثابت ہوئیں۔
’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ کی اس تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران آرمی اکیڈمیوں سے 600 جوانوں کے استعفے کی خبریں بھی بے بنیاد ثابت ہوئیں،
رپورٹ کے مطابق سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے عمران خان کی صحت سے متعلق بیانات کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔
ڈی پی او اٹک ڈاکٹر غیاث گل کی جانب سے دوران پریس کانفرنس پی ٹی آئی احتجاج کی پرانی تصویر چلائی گئی۔
اس کے علاوہ دوران نماز کنٹینر سے گرنے والے پی ٹی آئی کارکن کی موت کی خبر بھی عالمی سطح پر زیر بحث رہی۔ گرنے والے کارکن کے منظر عام پر آنے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات سے موت کی خبریں بھی غلط ثابت ہوئیں۔
فیک نیوز کی وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی اداروں بلکہ پی ٹی آئی قیادت کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ فیک نیوز کے متاثرین میں حکومت، سیکیورٹی ادارے اور سیاسی جماعتیں سب شامل ہیں۔
‘فیک نیوز واچ ڈاگ‘ نے اپنی اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں فیک نیوز کے سدباب کے لیے اقدامات ہنگامی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔