اسلام آباد (سب نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل کا شق وار جائزہ لیا گیا، جس کے دوران نان فائلرز، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق کئی اہم تجاویز پر منظوری اور ردعمل سامنے آیا۔کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے روزانہ کرنے کی تجویز منظور کر لی۔ تاہم ایف بی آر کی نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس 1فیصد کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔یومیہ 75ہزار روپے کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0 اعشاریہ6فیصد سے بڑھا کر 0اعشاریہ8فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ سینیٹ کمیٹی نے اسی مد میں 1 فیصد ٹیکس کی منظوری دی ہے۔
اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہماری درخواست ہے کہ اس کو ایک فیصد کر دیا جائے تاہم رکن کمیٹی نوید قمر نے سینیٹ کی تجاویز پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ ہاوس آف لارڈز ہے اور ہم ہاس آف کامنز، ان کی تجاویز وہیں رہنے دیں۔کمیٹی نے سالانہ 6سے 12لاکھ روپے آمدن پر 1فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دیدی۔ یاد رہے کہ بجٹ میں یہ شرح پہلے 2 اعشاریہ5فیصد رکھی گئی تھی، جبکہ موجودہ مالی سال میں یہی آمدن 5 فیصد ٹیکس کی زد میں آتی ہے۔ سالانہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ پنشن حاصل کرنے والوں پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی، البتہ چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ سالانہ ایک کروڑ روپے تک کی پنشن پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔اجلاس میں کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0اعشاریہ5 فیصد کمی کی تجویز اور کاروباری حدود میں ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز بھی منظور کی گئی۔قائمہ کمیٹی نے آن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ 50 لاکھ روپے تک کی آن لائن فروخت پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ اجلاس میں رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ہم عوام پر اضافی ٹیکس بوجھ کی تجاویز کی منظوری نہیں دے سکتے۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں ڈومیسٹک ای کامرس پر ٹیکس عائد نہ کرنے اور تعلیمی اسٹیشنری اشیا پر زیرو ریٹ سیلز ٹیکس بحال کرنے کی سفارش کی گئی۔اس کے علاوہ ہومیوپیتھک ادویات پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔اجلاس کے دوران کاربونیٹڈ مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کر کے 15 فیصد کرنے اور فارمل جوس انڈسٹری پر بھی ایکسائز ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی۔ علاوہ ازیں درآمدی اشیا مقررہ مدت میں کلیئر نہ کروانے پر جرمانہ 0اعشاریہ2 فیصد سے بڑھا کر 0اعشاریہ25فیصد کرنے ، کاٹن یارن پر عائد سیلز ٹیکس اب ڈائز اور کیمیکلز پر بھی لاگو کرنے اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس شرح برابر کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔قائمہ کمیٹی نے کنسٹرکشن انڈسٹری پر ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح 1اعشاریہ5 سے 2 فیصد تک فکس کرنے جبکہ اسٹیل سیکٹر کو ٹیرف اصلاحات اسکیم سے مستثنی قرار دینے کی تجویز بھی دی گئی ، اس کیعلاوہ پرنٹ میڈیا سروسز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں رعایت اور ایف بی آر ملازمین کے پرفارمنس الاونس کو غیر منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔