پشاور (آئی پی ایس )طورخم بارڈر پر جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے گرینڈ قبائلی جرگہ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جرگے میں ضلع خیبر کے قبائلی عمائدین، علما اور تاجر شامل ہیں۔خیال رہے کہ خیبر میں پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آج سولہویں روز بھی بند ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ تین روز سے فائرنگ کا سلسلہ تھم چکا ہے، تاہم سرحدی راستہ بدستور بند ہے، جس کے باعث پاک افغان دوطرفہ تجارت اور پیدل آمدورفت معطل ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جھڑپوں میں مجموعی طور پر 8 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ افغان فورسز کے 3 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے عمائدین نے بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک جرگہ تشکیل دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 41 رکنی افغان جرگہ ننگرہار کے قبائلی عمائدین، علما اور تاجروں پر مشتمل ہے۔ افغان گرینڈ جرگہ مذاکرات کے لیے طورخم سرحد پہنچ چکا ہے، جبکہ پاکستانی وفد بھی کچھ ہی دیر میں سرحد پر پہنچ جائے گا۔ذرائع کے مطابق گرینڈ جرگہ سب سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان فائر بندی کروانے کی کوشش کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں افغان فورسز کی جانب سے کی گئی متنازعہ تعمیرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ اگر ان تعمیرات کو متنازعہ حدود میں پایا گیا تو ان کی تعمیر فوری طور پر رکوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ جرگے کا تیسرا مرحلہ طورخم سرحد کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے کھلوانے پر مشتمل ہوگا تاکہ تجارتی اور سفری سرگرمیاں بحال ہو سکیں۔یاد رہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ پر 12 روز قبل کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب افغان فورسز نے متنازع علاقے میں ایک چیک پوسٹ کی تعمیر شروع کی، جس پر پاکستانی فورسز نے مداخلت کرکے تعمیراتی کام رکوا دیا۔ اس کے نتیجے میں دونوں طرف سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو دو دن تک جاری رہا۔