اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے احتجاج کے بعد حکومت نے گیس کی اوسط قیمت کے طریقہ کار پر عمل درآمد کے لیے اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن ارکان کی حمایت طلب کرلی۔ یہ پالیسی ملک کے بڑھتے ہوئے گیس بحران سے نمٹنے کے لیے تینوں ذرائع (درآمدات، پائپ لائن سے فراہمی اور ویل ہیڈ پیداوار) سے قیمتوں کو مربوط کرے گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینئر رکن پارلیمنٹ نوید قمر کی جانب سے گیس بحران پر اٹھائے گئے خدشات پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اس بحران کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد کردی۔وفاقی وزیر نے سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی کابینہ پر الزام عائد کیا کہ نگران حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ خودمختار معاہدے نہ کرنے کی وجہ سے صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی سی پیز) کو گیس کی فراہمی ختم کرنے کا حکم دیا گیا۔ انہوں نے نگران حکومت کے ان معاہدوں کو قومی مفاد، اقتصادی افادیت کے برخلاف قرار دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نگران حکومت میں وزیر توانائی کے عہدے پر قائم رہنے والے محمد علی اس وقت شہباز شریف کابینہ میں موجودہ وزیر پیٹرولیم کے ساتھ ہی بیٹھے ہیں۔یہاں تک کہ گزشتہ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر جون 2023 میں نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے بات چیت کی تھی اور اس پر دستخط کیے تھے جب کہ حالیہ توسیعی فنڈ سہولت پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بات چیت اور دستخط کیے تھے۔