لاہور، خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹروے کیس کے مرکزی ملزمان عابدملہی اور شفقت بگا کو سزائے موت سنادی۔
تفصیلات کے مطابق گجر پورہ میں رنگ روڈ موٹر وے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے اور لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کیس کے مرکزی ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو موت کی سزا سنا دی ہے۔کیمپ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے دونوں ملزمان کو ایک ایک مرتبہ سزائے موت، ایک ایک مرتبہ عمر قید کے علاوہ دونوں ملزمان کو 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔عدالت نے مقدمے میں 37 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے، گواہوں میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا، ملزم شفقت بگا 14 ستمبر کو گرفتار ہوا اور عابد ملہی 12 اکتوبر کو گرفتار ہوا اور زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پر انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی ۔ ڈاکوں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکوں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کیساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے 2 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، ملزمان کے ڈی ای این وقوعے کی جگہ سے میچ کرگئے تھے جبکہ ملزمان نے اعتراف جرم بھی کیا تھا۔ موٹروے زیادتی کیس پر پولیس نے کے متنازعہ بیانات بھی سامنے آئے تھے۔ موٹروے زیادتی کیس میں پراسکیوشن کے 35 سے زائد گواہان کے بیانات رکارڈ کیے گئے جبکہ وکیل صفائی نے 342 کے بیان پر جرح کی تھی۔