Monday, May 13, 2024
ہومپاکستانسپریم کورٹ سے بڑی خبر،تحریک انصاف والے احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں

سپریم کورٹ سے بڑی خبر،تحریک انصاف والے احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے مارچ کے پیش نظر سڑکوں کی بندش کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ،درخواست گزار شعیب شاہین ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل شعیب شاہین نے موقف اپنایا کہ سڑکوں کی بندش سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، سپریم کورٹ میں لانگ مارچ کے دوران راستوں کی بندش اور گرفتاریوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد کو آج 12 بجے طلب کر لیا ،آئی جی اور ڈپٹی کمشنر اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کوبھی طلب کرلیا گیا،سپریم کورٹ نے چاروں صوبائی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کر دیے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، سکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے اور دیوالیہ ہونے کے در پر ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی والے اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کا وقت دیں جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپکو ملکی حالات کا علم نہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ سکولز کی بندش کے حوالے سے شاید آپ میڈیا رپورٹس کا حوالہ دے رہے ہیں، میڈیا کی ہر رپورٹ درست نہیں ہوتی ۔جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سکولز کی بندش اور امتحانات ملتوی ہونے کے سرکاری نوٹفکیشن جاری ہوئے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر حکومت کاروبار زندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ خونی مارچ کی دھمکی دی گئی ہے، بنیادی طور پر راستوں کی بندش کے خلاف ہوں، عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں، راستوں کی بندش کو سیاق و سباق کے مطابق دیکھا جائے، معیشت کے حوالے سے عدالت کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے، معیشت کے حوالے ریمارکس میڈیا کو چلانے سے روکا جائے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ملک کی معاشی صورتحال تو ہر انسان کو معلوم ہے،

عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء کیس میں جاری احکامات بھی طلب کر لئے۔درخواست گزار شعیب شاہین نے موقف اپنایا کہ سڑکوں پر شیشے پھینکے جا رہے ہیں، احتجاج تو ختم ہو ہی جائے گا لیکن سڑکیں طویل عرصہ تباہ رہیں گی، کے پی ہے کے علاوہ سارے ملک کی شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے وکلا سمیت عام لوگوں کو حراساں کیا جا رہا ہے راتوں کو لوگوں کے گھروں میں بغیر وارنٹ گھسا جا رہا ہے،احتجاج کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایات موجود ہیں ،حکومتی اقدامات غیر آئینی ہیں، بار ایسوسی ایشن صرف شہریوں کے حقوق کیلئے آئی ہے ۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے چیف کمشنر اسلام کو لانگ پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کے لئے متبادل جگہ دینے کے لیے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے اور ٹریفک پلان بنا کر ڈھائی بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہو اتو آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، آئی جی صاحب آپ چار دن پہلے تعینات ہوئے، آئی جی صاحب آپ پر پہلے ہی بہت کیسز اور الزامات کا بوجھ ہے، اپنے آپ میں رہیں، اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور پوری کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خطرہ ہے تو ہمیں نام بتائیں، ہم حفاظتی حکم دیں گے، سپریم کورٹ نے سب کا تحفظ کرنا ہے، کوئی کہیں بھی ہو، پاکستان ادھر ہی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔