اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے پری بجٹ میڈیا بریفنگ کے دوران سگریٹ انڈسٹری کو درپیش چیلنجز اور موجودہ مالی صورتحال پ روشنی ڈالی۔ کمپنی کے ڈائریکٹر، اسد شاہ نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا حجم خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور یہ اب لیگل سگریٹ مارکیٹ کی بقا کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔اسد شاہ کے مطابق ملک میں سگریٹ انڈسٹری کا سالانہ حجم تقریبا 82 ارب سگریٹس ہے، جس میں سے 58 فیصد غیر قانونی سگریٹس پر مشتمل ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ قانونی انڈسٹری کو بھی شدید نقصان کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملکی سگریٹ انڈسٹری سے سالانہ 570 ارب روپے تک کا ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے، تاہم مالی سال 2023-24 کے دوران 292 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا جس کا 98 فیصد حصہ صرف دو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے ادا کیا گیا۔ رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ میں صرف 223 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا، جو کہ مطلوبہ ہدف سے کہیں کم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک ماہ میں 50 ارب روپے کی کمی کسی بھی صورت میں پوری نہیں کی جا سکتی۔
اسد شاہ نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث عناصر اور کچھ غیر سرکاری تنظیمیں اس وقت ایک ہی مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں، جس سے حکومتی ریونیو میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بارہ سال قبل حکومت 67 ارب سگریٹ اسٹکس پر ٹیکس وصول کرتی تھی، جبکہ اب یہ تعداد کم ہو کر صرف 34 ارب رہ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2023 کی ٹیکس پالیسی سے حکومت کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور کہا کہ ایک دہائی میں یہ دوسرا موقع ہے جب تمباکو سیکٹر سے حکومتی ریونیو میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس وقت قانونی سگریٹ انڈسٹری کا مارکیٹ شیئر 42 فیصد ہے، لیکن ٹیکس ریونیو میں اس کا حصہ 98 فیصد ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانونی شعبہ ہی اصل ٹیکس دہندہ ہے۔ اسد شاہ نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے انڈسٹری کی مکمل ڈاکیومنٹیشن انتہائی ضروری ہے۔
حکومت نے سگریٹ پیکٹ کی کم از کم قیمت 162 روپے 25 پیسے مقرر کی ہے، لیکن مارکیٹ میں 18 ارب سگریٹس 150 روپے یا اس سے کم قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سگریٹ پر ٹیکس کم نہیں بلکہ سگریٹس غیر قانونی طریقے سے سستے بیچے جا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج تک کسی بھی فرد یا کمپنی کو کم از کم قیمت کی خلاف ورزی پر کوئی جرمانہ نہیں کیا گیا۔
اسد شاہ نے تجویز دی کہ سگریٹ پیک کی کم از کم قیمت کو بڑھایا جائے تاکہ سستے سگریٹ فروخت ہونے کے تاثر کو ختم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پالیسیوں پر بلا تفریق عملدرآمد نہ ہو تو ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مقامی سگریٹ بغیر ٹیکس سٹیمپ کے فروخت ہو رہے ہیں۔ اگر ٹیکس سٹیمپ پالیسی پر مکمل اور مساوی عملدرآمد نہیں کیا جاتا تو اس پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ سمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ سگریٹ فلٹر میٹریل ایسی ٹیٹو پر ایڈجسٹ ایبل ٹیکس کو 44 ہزار روپے فی کلوگرام سے کم کر کے 4 ہزار روپے فی کلوگرام کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ایسی ٹیٹو کی سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک 450 میٹرک ٹن سمگل شدہ مواد حکومت نے ضبط کیا ہے۔