اسلام آباد (ارمان یوسف)پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی)میں عجب کرپشن کی غضب کہانی سامنے گئی، زرعی تحقیق کے ادارے میں صرف گزشتہ پانچ ماہ میں قومی خزانے کو 2 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کا چونا لگا دیا گیا،چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے اختیارات کے غلط استعمال سے بعض منظور نظر اور من پسند لوگوں کو ان کی سالانہ تنخواہ سے بھی زیادہ کیش ایوارڈ سے نواز دیا ،کیش ایوارڈ کی بورڈ آف گورنرز سے بھی منظوری نہیں لی گئی۔
سب نیوز کو موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق پی ایس ڈی پی اے اور بجٹ منصوبوں میں سے دسمبر 2024میں ایک دفعہ جبکہ فروری، مارچ اور اپریل 2025کے دوران 10 دفعہ کیش ایوارڈ کے نام پر چیک کے ذریعے رقم نکلوائی گئی، یہ رقم 2 کروڑ 8 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ رقم چیئرمین پی اے آر سی نے اپنے آپ کو اور اپنے قریبی لوگوں کو کیش ایوارڈ دینے کے نام پر نکلوائی ،بعض منظور نظر اور من پسند لوگوں کو ان کی سالانہ تنخواہ سے بھی زیادہ کیش ایوارڈ دیا گیا، علاوہ ازیں اے ایل پی منصوبوں سے بھی اسی مد میں 49 لاکھ روپے نکالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ساری رقم صرف گزشتہ پانچ ماہ میں نکلوائی گئی ہے جبکہ گزشتہ 3 سالوں میں قومی خزانے کو اس سے کئی گنا زائد رقم کا چونا لگائے جانے کا خدشہ ہے۔
پی اے آر سی کے قوائد کے مطابق اچھی کارکردگی پر کسی افسر کو کیش ایوارڈ دیا جاتا ہے تاہم اس کی بورڈ آف گورنرز سے منظوری لینا لازم ہوتا ہے تاہم اس کیس میں نہ تو بی او جی سے منظوری لی گئی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا ہے جس میں اچھی کارکردگی کا جواز بنا کر کیش ایوارڈ کی منظوری دی جائے۔ گزشتہ روز پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بھی یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے متعدد منصوبے سالوں سے التوا کا شکار ہیں اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے نہیں تاحال مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔
