بیجنگ :چین کی وزارت برائے عوامی سلامتی کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے فینٹینیل کے مسئلے کو بہانہ بنا کر چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔پیر کے روز ترجمان نے کہا کہ چین دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں منشیات کے خلاف پالیسیاں سب سے سخت اور ان پر عمل درآمد سب سے زیادہ موثر ہے۔ اقوام متحدہ کے منشیات کے خلاف تین کنونشنز کے فریق کے طور پر، چین ہمیشہ بین الاقوامی منشیات کے خلاف ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مستعد رہا ہے اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ منشیات کے خلاف بین الاقوامی تعاون میں فعال کردار ادا کرتا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین میں اس کا ناجائز استعمال نہ ہونے کے باوجود، امریکہ کی درخواست پر انسان دوستی کے جذبے کے تحت ، 2019 میں چین نے دنیا بھر میں پہلی بار فینٹینیل کی تمام اقسام کو باقاعدہ طور پر کنٹرول میں لیا، جبکہ خود امریکہ نے اب تک اسے مستقل طور پر کنٹرول میں نہیں لیا ہے۔عوامی سلامتی کی چینی وزارت کے ترجمان نے کہا کہ چین کے اس اقدام کے بعد سے، امریکہ کی جانب سے چین سے آئے ہوئے اس قسم کے مادوں کی ضبطگی کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین اور امریکہ نے منشیات کے خلاف وسیع پیمانے پر عملی تعاون کیا ہے، جس میں مادوں کے کنٹرول، معلومات کے تبادلے ، انفرادی معاملات پر تعاون، آن لائن اشتہارات کی اسکروٹنی ، منشیات کی تشخیص کی تکنیک کے تبادلے، اور کثیرالجہتی تعامل جیسے شعبوں میں کئی طرح کی قابل ذکر پیشرفت حاصل ہوئی ہے جن کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ میں فینٹینیل کے بحران کی جڑیں خود اس کے اندر ہیں، اندرونی منشیات کی طلب کو کم کرنا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہی اس کا بنیادی حل ہے۔ دوسرے ممالک پر الزامات لگانا اور ذمہ داریاں عائد کرنا حقیقی مسئلے کو حل کرنے میں مددگار نہیں ہوگا اور اس سے چین اور امریکہ کے درمیان منشیات کے خلاف تعاون اور اعتماد کی بنیاد کو شدید نقصان پہنچے گا۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے غلط اقداما ت کو درست کرے، چین اور امریکہ کے درمیان منشیات کے خلاف تعاون میں مشکل سے حاصل ہونے والے اچھے ماحول کو برقرار رکھے، اور چین-امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند، اور پائیدار ترقی کی جانب گامزن رکھے ۔