لیما :چینی صدر شی جن پھنگ نے لیما میں اپیک رہنماؤں کے غیر رسمی اجلاس کے موقع پر سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وانگ سے ملاقات کی۔ہفتہ کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور سنگاپور ایک دوسرے کے خوشگوارہمسایہ اور اہم تعاون کرنے والے شراکت دار ہیں۔ گزشتہ سال چین اور سنگاپور کے تعلقات کو ہمہ جہت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ آگے کی سمت رہنمائی کرتی ہوئی شراکت داری میں اپ گریڈ کیا گیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کی مستقبل کی ترقی کے لیے ایک واضح سمت متعین ہوئی ہے ۔ اس وقت دونوں ممالک قومی ترقی کے نازک دور سے گزر رہے ہیں اور اگلے سال چین اور سنگاپور کے درمیان سفارتی تعلقات کی 35 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔
چین سنگاپور کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ چین اور سنگاپور کی دوستی کی عمومی سمت کو مضبوطی سے سمجھا جاسکے ، اعلی سطحی تبادلوں کو مضبوط بنایا جاسکے ، باہمی اعتماد کی پاسداری کی جاسکے ، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا احترام کیا جاسکے ، جدیدکاری کی راہ پر مل کر کام جاری رکھا جاسکے اور اعلی معیار کی ترقی کا ایک نیا باب رقم کیا جاسکے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے اصلاحات اور کھلے پن کے عمل میں سنگاپور نے پہلے سے ہی شرکت کی ، وسیع شعبوں کا احاطہ کیا اور ٹھوس نتائج حاصل کیے ہیں ۔ ہم سنگاپور کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ چین کی ترقی کے موجودہ نئے مواقع سے فائدہ اٹھائے، ڈیجیٹل معیشت، سبز ترقی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون کے لئے نئے گروتھ پوائنٹس کی تعمیر کرے، اور افرادی اور ثقافتی تبادلوں کو مسلسل وسعت دے۔لارنس وانگ نے کہا کہ سنگاپور اور چین کے تعلقات باہمی احترام و اعتماد اور باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔ سنگاپور تائیوان کے معاملے پر چینی حکومت کے موقف کو پوری طرح سمجھتا ہے، کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی مخالفت کرتا ہے، اور ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ سنگاپور ہمیشہ چین کی اقتصادی ترقی کے امکانات پر اعتماد رکھتا ہے اور چین کی جدیدکاری کے عمل میں حصہ لینے اور ہمہ جہت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ آگے کی سمت رہنمائی کرتی ہوئی شراکت داری کا ایک نیا باب لکھنے کا منتظر ہے۔