اسلام آباد (سب نیوز )سپریم کورٹ نے نظام انصاف میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز، سائلین اور شہریوں سے بھی رائے لی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں انصاف کی فراہمی کو بہتر کرنے کے لیے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں درس و تدریس سے وابستہ اسکالرز اور ماہرین نے شرکت کی۔ صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں انصاف کی فراہمی بہتر کرنے سے متعلق اقدامات پر غور کیا گیا، اجلاس میں نظام انصاف کو بہتر کرنے کے لیے جامع اصلاحات پر غور کیا گیا، چیف جسٹس نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے نظام انصاف کو درپیش چیلنجوں سے متعلق آگاہ کیا، عدالت عظمی سے لے کر ماتحت عدلیہ اور نظام انصاف کے ہر شعبے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
اعلامیہ سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ اصلاحات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز، سائلین اور شہریوں سے بھی رائے لی جائے گی، چیف جسٹس نے نظام انصاف میں اصلاحات کے لیے یونیورسٹیوں کے کردار کو سراہا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے اجلاس کے شرکا کو نظام انصاف میں ناگزیر اصلاحات پر بریفنگ دی۔
ڈویلپمنٹ ایکسپرٹ شیر شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کے اصلاحات سے متعلق وژن کے مطابق قلیل مدتی پلان پیش کیا، ہمایوں ظفر نے عدالتی نظام کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے حوالے سے مختلف پلان پیش کیے، اجلاس کے شرکا نے نظام انصاف کے طریقہ کار کا باریک بینی سے جائزہ لینے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا، شرکا کی جانب سے نظام انصاف میں موجودہ خامیوں کو دور کرنے، شفافیت لانے اور استعداد کار بڑھانے پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں کی جانب سے نامزد فوکل پرسن اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کرانے کے لیے سپریم کورٹ ٹیم سے رابطہ کاری کی ذمہ داری ادا کرے گا۔