Sunday, September 8, 2024
ہومبریکنگ نیوزغزہ میں جنگی تباہی کے دوران دنیا کی انسانیت کہاں کھو گئی ہے: اقوام متحدہ

غزہ میں جنگی تباہی کے دوران دنیا کی انسانیت کہاں کھو گئی ہے: اقوام متحدہ

جنیوا: غزہ کی تقریباً 11ماہ سے جاری جنگ کے دوران برتی گئی اسرائیلی جارحیت اور جبر کے ماحول میں اقوام متحدہ کے ادارے ‘اوچا’ کی قائم مقام سربراہ نے انسانی حقوق اور انسانی اقداری دعوے دار دنیا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی ‘ انسانیت ‘ کہاں چلی گئی ہے۔

انہوں نے ‘ غزہ کے حالات کے باوجود ‘ ہماری بنیادی انسانیت بھی کہاں چلی گئی ہے۔ ‘ اوچا کی قائم مقام سربراہ جوائس مسویا غزہ میں اسرائیلی جنگ سے ہونے والی تباہ کاریوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سرگرم ہیں اور صبح شام غزہ میں تباہی اور انسانی المیے کو اپنی سامنے دیکھ رہی ہیں۔ مگر اس بارے میں مہذب دنیا جس میں آزادی ، انسانی احترام، برابری ، انسانی جان اور توقیر ایسے انسانی حقوق کا ڈھول بجایا جاتا ہے اس کے غزہ کے بارے میں ‘ ریسپانس ‘ پر یہ پوچھنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ کہاں ہے وہ ‘ انسانیت’ ؟ جس کا شور کیا جاتا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق قوام متحدہ کی اس اہم ادارے کی سربراہ نے کہا ‘ ہم اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ 24 گھنٹوں سے زیادہ کا بھی سوچ سکیں اور غزہ میں خوراک یا انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد کے بارے میں منصوبہ بنا سکیں کہ نہیں جانتے کہ یہ امداد کیسے پہنچے گی اور ہم اسے کس علاقے میں جنگ زدہ لوگوں تک پہنچا سکیں گے۔ ‘

جوائس مسویا نے کہا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو غزہ کی اور اہل غزہ کے بارے میں بتایا’ غزہ کے شہری بھوکے ہیں، انہیں پیاس ہے مگر یہ پانی سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں۔ یہ غزہ کے بے گھر فلسطینی بیمار اور زخمی ہیں مگر ان کے لیے ادویات نہیں ہیں۔ ہسپتال تباہ ہیں ۔ یہ بے گھر کیے جا چکے ہیں کہ ان کے گھر بمباری کے بعد ملبہ بن چکے ہیں۔ یہ اس سب سے کچھ سے گذرہے ہیں جو ایک انسان پر بیت سکتی ہے۔

ان کے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ کے ہی ایک ادارے عالمی خوراک پروگرام نے غزہ میں اپنے ٹرک پر اسرائیلی فائرنگ کے بعد اپنے سرگرمیاں روک دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ واقعہ دیر البلاح کے علاقے سے اسرائیلی فوج کے شہریوں نکل جانے کے لیے تازہ حکم کے بعد پیش آیا تھا۔ دیر البلاح امدادی کارکنوں کے بھی ایک مرکز میں بدل چکا ہے۔

جوائس مسویا نے کہا ‘ 88 فیصد سے زیادہ غزہ کے علاقے انخلا کے اسرائیلی فوج کے حکم کی زد میں ہیں۔ اب غزہ کے شہریوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف 11 فیصد غزہ کے علاقے میں چلے جائیں ۔

انخلا کے اس طرح کے اسرائیلی احکامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں۔ جوائس مسویا نے مزید کہا ‘ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی جانچ ہورہی ہے مگر اس کے باوجود امریکہ سمیت کوئی بھی طاقت غزہ میں جنگ بندی کرانے میں کامیاب نہیں ہورہی ہے۔

واضح رہے اب تک کی اسرائیلی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 40602 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ یہ سلسلہ مزید جاری ہے۔ حتیٰ کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کا قتل عام مزید تیز کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

اسی تناظر میں جوائس مسویا نے سلامتی کونسل کے ارکان سے پوچھا ہے ‘ کہ جوکچھ ہم نے پچھلے گیارہ ماہ کی جنگ میں دیکھا ہے اس بین الاقومی لیگل آرڈر کے تحت عالمی برادری کی جو کمٹمنٹس ہیں ،ان کا کیا بنا ، وہ کمٹمنٹس کو ان انسانی المیوں کو روکنے کے لیے تھیں۔ یہ چیز مجھے پوچھنے پر مجبور کرتی ہے کہ کہاں گئی ہے ہماری انسانیت کے حوالے سے حساسیت اور بنیادی تصور ۔’

انہوں نے اس موقع پر سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کچھ کرنے کی بھی اپیل کی اور ایک پائیدار جنگ بندی کی کوشش کا بھی مطالبہ کیا

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔