اسلام آباد(آئی پی ایس )رہنما تحریک انصاف(پی ٹی آئی)علی محمد خان کا کہنا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ رانا ثنا اللہ کس سوچ میں رہ کر بات کرتے ہیں؟ پہلے مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں،پھر دہشت گرد کہتے ہیں؟وہ شہبازشریف سے مشورہ کرلیں کیا چاہتے ہیں کیونکہ جب انسان سیٹ ہارتا ہے تو حواس کنٹرول میں نہیں رہتے
مسلم لیگ ن پہلے مشورہ کرلیں کہ کیا وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، یا پی ٹی آئی کو دہشتگرد جماعت سمجھتے ہیں؟۔رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، کوئی چھوٹی جماعت بھی ہو، اس کو جلسہ کرنے کا حق حاصل ہے، وہ خود وزیرداخلہ تھے ان کے پاس ہمارے خلاف کیا تھا، ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہے 9مئی کا کیا نکلا ؟ ہمارا جلسہ رکوانا ایک انتظامی نہیں سیاسی رکاوٹ ہے، ایک جلسہ ہوجاتا تو کیا ہوجاتا؟ اتنا ڈر کیوں؟ ایک جلسے سے حکومت کی کانپیں کیوں ٹانگ رہی ہیں؟ ۔انہوں نے کہاکہ شیر افضل مروت کے بیان کا کارکنوں کودکھ ہوا، انہیں غیرمشروط معافی مانگنی چاہیئے،عمران خان سوچتا ہوگا کہ تاک میں دشمن بھی تھا اور پشت پر احباب بھی ، تیر پہلا کس نے مارا یہ کہانی پھر سہی عمران خان پر پارٹی کے اندر سے یا باہر سے حملہ قابل قبول نہیں۔