Friday, June 27, 2025
spot_img
ہومبریکنگ نیوزبجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھیں گے:وزیر توانائی

بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھیں گے:وزیر توانائی

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات جاری ہیں، توانائی کی قیمتوں میں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا بجلی کی پیداواری لاگت کم کرنے کی کوشش کررہیہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکے، پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے سے کم ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اگر بجلی کی قیمت 10 روپے یونٹ سے کم ہوگی تو صنعتوں، عوام کو فائدہ ہوگا، قیمتوں کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، ان اقدامات میں سے ایک بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر باہمی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنا ہے۔

اویس لغاری نے کہا اس اقدام کے تحت جو پلانٹ ہمیں درکار ہیں اور جن کی ضرورت نہیں ہے اس کا جائزہ لیا گیا، اس میں کچھ پلانٹس حکومت کے ہیں جو منافع کما رہے ہیں ان کو منافع نہ دے کر صارفین کو ریلیف فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں نجی شعبے کی 5 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی ہمیں ضرورت نہیں ان کے ساتھ گفت و شنید کا آغاز کردیا ہے، ان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تمام شرائط کا منصفانہ طور پر جائزہ لیا گیا ہے تا کہ انہیں نقصان نہ ہو، دو دن قبل ہم باہمی مشاورت کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔

اویس لغاری نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے محنت سے اس کام کو سرانجام دیا، حکومت پاکستان اور عوام کیلیے 411 ارب روپے یعنی سالانہ 70 ارب روپے کی بچت کی، وہ آئی پی پیز کے مالکان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے باہمی مشاورت کے ساتھ حامی بھری۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس کام کو سرانجام دینے میں تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں خصوصا چیف آف آرمی اسٹاف کا جنہوں نے ٹاسک فورس کے اندر اپنے اداروں کی مکمل حمایت کی آفر کی اور اسے عملی طور پر کردکھایا۔

وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جتنے بھی پلانٹس چاہے وہ حکومت کے ہوں، نیوکلیئر یا نجی شعبے کے ہوں یا باہر والوں کے ہوں، ہم نے اس کا آغاز سی پیک کے پلانٹ سے کیا تھا جس میں قرض ری پروفائلنگ آغاز کیا تھا، اگر کراچی کا بدقسمت واقعہ نہ ہوا ہوتا تو اس سلسلے میں اگلے ایک دو ہفتے میں مختلف ایم او یوز پر دستخط ہوچکے ہوتے۔

اویس لغاری نے کہا کہ اس ملک کو آئی پی پیز سمیت توانائی کے شعبے میں اور بھی اصلاحات کی ضرورت ہے، آج آزادانہ نظام اور مارکیٹ آپریٹر ( آئی ایس ایم او) کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس کا بہت دہائیوں سے سننے میں آرہا تھا کہ ایک ایسا ماحول ہوگا جس میں بجلی بنانے اور خریدنے والا آپس میں بجلی کی خریدوفروخت کرسکے گا، اس سے قبل اس کو پہلے کبھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ کے قیام سے جس طرح شیئرز خریدے جاتے ہیں اس طرح بجلی کے یونٹ خریدے جائیں گے اور اس سے مقابلے کی فضا ہموار ہوگی، عام صارف، صنعت کار، تقسیم کار کمپنیاں بجلی کی قیمتوں کے تعین سے مستقبل میں صرف حکومت کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے) کی مرحون منت نہیں رہیں گی، یہ مارکیٹ جنوری 2025 تک مکمل طور پر کام شروع کردے گی اور اس کے اثرات آئندہ چند سالوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا آئی ایس ایم او کا قیام آئی پی پیز کے ساتھ باہمی رضامندی اور مشاورت سے ہوا ہے جس سے پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے، مستقبل میں توانائی کے شعبے کو زمین سے آسمان کی طرف اور لوگوں کی بہتری کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جائے گا۔

اویس لغاری نے کہا کہ سی پی پی اے کو آئی ایس ایم او کے اندر ضم کیا جائے گا، سردیوں کے مہینے میں بجلی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ایک نئے منصوبے لانے کا سوچا جارہا ہے جس کے حوالے سے جلد اچھی خبر کا اعلان کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں تقسیم کار کمپنیوں کے نقصان میں کمی دکھائی دی ہے اور مجموعی طور پر بہتر گورننس، پالیسیز کے ذریعے اگلے چند مہینوں میں اصلاحات کے ثمرات دیکھنے کو ملیں گے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اگلے چند مہینوں کے اندر 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کے ہدف کو پورا کریں اور اس کی شروعات آج آئی پی پیز کے معاہدوں کے ساتھ ہوچکی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حیدرآباد، سکھر اور کوئٹہ کی ڈسکوز میں گزشتہ 3 مہینوں میں نقصان میں اضافہ ہوا ہے، دیگر تقسیم کارکمپنیوں میں نقصانات بہت کم ہوا ہے، ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی پی) سے اگلے دو سال کے اندر ٹرانسمیشن کی غلطیوں کو پورا کرنے اور انفراسٹرکچر بنانے کے لیے کئی ارب ڈالرز کا معاہدہ منظور کروانے کی کوشش کریں گے، اس سے ملک کی ٹرانمیشن کے اندر تمام خرابیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے جس میں سے ایک ان کی پچھلی کپیسٹی، انرجی کی واجب الادا رقم وہ دی جائیں گی، پلانٹس کو وقت سے قبل ختم کرنے کے لیے کوئی جرمانہ نہیں دیا جائے گا، آئیندہ سالوں میں معاہدوں کے تحت جو ریٹرن ملنا تھا وہ بھی نہیں ادا کیا جائے گا، گزشتہ واجب الادا رقم کی دیر سے ادا ہونے والی ادائیگیوں کے چارجز بھی نہیں ادا کیے جائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔