اسلام آباد(آئی پی ایس ) پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول ذیشان دانش نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں تمباکو کا استعمال کثرت سے مختلف صورتوں میں ہوتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 22 ملین سے زیادہ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں ،جن میں 32 فیصد مرد اور 6خواتین شامل ہیں ۔ تاہم ، تمباکو کی مختلف اقسام جیسے پان ، گٹکا اور نسوار وغیرہ بھی مشہور ہیں۔ چار میں ایک سے زائد بچے اپنے گھروں میں سگریٹ کے استعمال شدہ دھوئیں جسے سیکنڈ ہینڈ سموک کہا جاتا ہے کا شکار ہوتے ہیں ۔ 15فیصد مردانہ اور 1فیصد خواتین کی اموات تمباکو کے استعمال کے باعث ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سالانہ دو لاکھ سے زیادہ افراد کی موت کا سبب تمباکو نوشی ہے جبکہ ملک میں سگریٹ کی قیمت دنیا میں موجود دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے ، سستی سگریٹ لوگوں اور خاص طور پر نوجوانوں کی قوت خرید کی استطاعت کو بڑھاتی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق پاکستان میں 5 سے 15 سال کی عمر کے 1200 سے زیادہ بچے روزانہ سگریٹ نوشی کا آغاز کرتے ہیں، جبکہ سگریٹ نوشی کے لئے قانونی عمر 18 سال ہے۔ علاوہ ازیں تمباکو کی نئی مصنوعات جیسے ای سگریٹ ، اور دیگر چبانے اور منہ میں رکھنے والے تمباکو مصنوعات کو تمباکو انڈسٹری تیار کرنے کے ساتھ ان مصنوعات کی اشتہاری مہم کو بھی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر چلا رہی ہے جس کا بنیادہ ہدف نوجوان طبقہ ہے۔ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اس پرقابو پانے کے لئے قومی سطح کی ٹوبیکو کنٹرول پالیسی کی منظوری اور اس کاا طلاق ایک انتہائی اہم اور ضروری قدم ہے جسے جلد سے جلد منظور ہونے اور اس کا اطلاق کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمباکو کے نقصانات سے بچا جا سکے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ، نوجوانوں کے تحفظ کے لئے ، سول سوسائٹی ،فینسی تمباکومصنوعات کے بارے میں سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر تمباکوکی صنعت کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور قومی ٹوبیکو کنٹرول پالیسی کے اجرا اور اس کی عمل آوری کے لئے آواز بلند کرے تاکہ عوام کوخصوصا نوجوان نسل کو تمباکو کے خطرات سے بچایا جا سکے ۔
قومی ٹوبیکو کنٹرول پالیسی کا اجرا، منظوری اور اطلاق وقت کی ضرورت ہے،ذیشان دانش
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔