Monday, July 14, 2025
ہومبریکنگ نیوزآئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر

آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر

نیویارک(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں معلوم ہو جائے گا آیا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس غزہ میں اسرائیل کے خلاف جنگ بندی کے لیے اُس تجویز کو قبول کیا ہے جسے وہ ’آخری پیشکش‘ قرار دے چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعہ کو امریکی میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اُنہوں نے سعودی عرب سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کو وسعت دی جا سکے، یہ وہ سفارتی معاہدہ ہے جس کے تحت اُن کی پہلی مدت صدارت میں اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے پر بات ہوئی تھی۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اُن شرائط کو تسلیم کر چکا ہے جو حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے درکار ہیں، اور اس مدت کے دوران فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کریں گے۔
جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک پر رضامندی ظاہر کی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہمیں اگلے 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا‘۔
حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق، اسلامی تنظیم نے اس امریکی حمایت یافتہ تجویز کے حوالے سے یہ ضمانتیں مانگی ہیں کہ یہ جنگ بندی بالآخر اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔

اسرائیل کے دو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر ابھی کام جاری ہے۔

غزہ کے حکام کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کے فوجی حملوں میں اب تک 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اس جنگ نے غزہ میں شدید غذائی بحران پیدا کر دیا ہے، پوری آبادی کو اندرونِ ملک بے گھر کر دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے الزامات اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمات کو جنم دیا ہے، اسرائیل ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اس سے قبل رواں سال 18 مارچ کو دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں غزہ کا امریکی کنٹرول سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوامِ متحدہ اور فلسطینیوں نے ”نسلی تطہیر“ کی تجویز قرار دے کر شدید مذمت کی۔

صدر ٹرمپ نے ٹیرف کے حوالے سے خطوط ارسال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو 10 سے 12 ممالک کو خطوط مل جائیں گے۔

معاہدہ ابراہیمی
صدر ٹرمپ نے معاہدہ ابراہیمی پر اس وقت تبصرہ کیا جب ان سے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ سے متعلق سوال کیا گیا جس میں جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کا حوالہ دیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’زیر بحث امور میں معاہدہ ابراہیمی بھی شامل تھا، میرے خیال میں بہت سے ممالک معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے جا رہے ہیں‘، اور اس کی وجہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کو قرار دیا۔

امریکی ویب سائٹ ’ایکسی اوس‘ کے مطابق ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، عبدالرحیم موسوی سے فون پر بات چیت بھی کی۔

ٹرمپ اور سعودی وزیر دفاع کی یہ ملاقات اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔