Sunday, June 22, 2025
spot_img
ہوماسلام آبادڈیجیٹل کار پارکنگ کیس ، اے جے سی ایل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد

ڈیجیٹل کار پارکنگ کیس ، اے جے سی ایل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد

اسلام آباد(سب نیوز)ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے ڈیجیٹل کار پارکنگ معاملے میں اے جے سی ایل کے دو کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ یہ کیس ڈی ایم اے اوراے جے سی ایل کے تحت آج 21 جون 2025 کو سماعت کیلئے پیش ہوا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن کے وکیل محمد نذیر جواد نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے جے سی ایل کو متعدد خلاف ورزیوں کے قانون کے مطابق نوٹس جاری کئے گئے، لیکن مذکورہ کمپنی نے انہیں ٹھیک کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ اس سلسلے میں 5 مارچ 2025 کوایم سی آئی کے دفتر میںاے جے سی ایل کی انتظامیہ کے ساتھ ایک مشترکہ میٹنگ بھی ہوئی، جہاں تمام مسائل پر تفصیلی سیرحاصل تبادلہ خیال کیا گیا، لیکن اے جے سی ایل نے کسی بھی پارکنگ سائٹ پر اپنے کام کو بہتر بنانے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔

بعد ازاں ڈی ایم اے نے بار بار کی خلاف ورزیوں، لاپروائی اور مالی بے ضابطگیوں کی بنیاد پراے جے سی ایل کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا، جو اسلام آباد کی پارکنگ نظام کو ڈیجیٹل بنانے کی ذمہ دار تھی۔ اے جے سی ایل نے نہ صرف معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا بلکہ عوامی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالا اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ کمپنی نے وعدہ کردہ ڈیجیٹل ادائیگی کے سسٹم اور آلات نصب نہیں کیے، غیر ریکارڈ شدہ نقد لین دین میں ملوث رہی اور حفاظتی اقدامات کو یکسر نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے چوریاں اور عوامی بے چینیوں میں اضافی ہوا۔کئی انتباہات کے باوجود اے جے سی ایل نے ان مسائل کو درست کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد قانون کے مطابق دو ایف آئی آرز کا اندارج کیا گیا ایک کوہسار پولیس اسٹیشن اور دوسری آبپارہ پولیس اسٹیشن میں۔ 25 اپریل 2025 کوڈی ایم اے کی شکایت پر کوہسار پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اے جے سی ایل نے 24 اپریل 2024 کو ڈی ایم اے کے ساتھ آمدنی کے اشتراک کا معاہدہ کیا تھا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا کہ دامن کوہ سائٹ پر معائنے کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ کنٹریکٹر کے عملے نے پارکنگ میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی تعداد کم دکھا کر فیس کی وصولی کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی۔ کنٹریکٹر کمپنی اے جے سی ایل نے ڈی ایم اے اور ایم سی آئی کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس کا ڈی ایم اے کے وکیل محمد نذیر جواد نے ناقابل تردید شواہد اور دلائل کی بنیاد پر مقابلہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے جے سی ایل پر جدید ای پارکنگ نظام سسٹم کرنا لازم تھا، لیکن کمپنی نے کسی بھی پارکنگ سائٹ پر ڈیجیٹل سسٹم نصب نہیں کیا، بلکہ تمام پارکنگ ٹکٹس پرانے انداز میں جاری کیے گئے۔ اے جے سی ایل کو پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کا رئیل ٹائم ریکارڈ دکھانے کیلئے ڈیش بورڈ قائم کرنا تھا، لیکن یہ نظام بھی کہیں نہیں لگایا گیا۔

عوام کیلئے بھی یہ بات عیاں ہے کہ دامن کوہ میں روزانہ سینکڑوں شہری تفریحی کی غرض سے آتے ہیں اور روزانہ سینکڑوں گاڑیاں وہاں پارک ہوتی ہیں، لیکن اے جے سی ایل کے ڈیش بورڈ میں کئی دنوں تک صرف 21 گاڑیاں دکھائی گئیں۔ اسی طرح سینٹورس مال پارکنگ میں روزانہ 150 سے 200 گاڑیاں ہی دکھائی گئیں، جبکہ حقیقت میں یہ تعداد کہیں زیادہ تھی۔ معاہدے کی شرائط کے مطابق AJCL کو روزانہ کی آمدنی MCI کے بینک اکانٹ میں جمع کرانا ضروری تھا، لیکن یہ شرط بھی پوری نہیں کی گئی۔ روزانہ کی وصولیاں MCI کے اکانٹس میں جمع نہ کرانے اور پارکنگ سائٹس سے آمدنی کی صحیح فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے MCI کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ DMA کے پارکنگ سائٹس کو سنبھالنے کے بعد تقریبا تمام جگہوں پر آمدنی AJCL کے دور کے مقابلے میں دوگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔ MCI کے اعلی افسران نے پارکنگ سائٹس کا معائنہ کیا تو تمام خلاف ورزیوں کی AJCL کو اطلاع دی گئی، لیکن کمپنی نے کوئی اصلاحی اقدام نہیں کیا۔ نتیجتا AJCL کے خلاف دو ایف آئی آرز درج کی گئیں: (i) ایف آئی آر نمبر 367/25 مورخہ 25 اپریل 2025، دفعہ 403 اور 429 PPC، پولیس اسٹیشن کوہسار؛ (ii) ایف آئی آر نمبر 381/25 مورخہ 4 مئی 2025، دفعہ 420/427/34، پولیس اسٹیشن آبپارہ، اسلام آباد۔ معاہدے کے تحت تمام پارکنگ سائٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا اور سیکورٹی کا انتظام کرنا AJCL کی ذمہ داری تھی، لیکن کمپنی نے ایک بھی کیمرا نصب نہیں کیا۔

سیکورٹی کے انتظام نہ ہونے کی وجہ سے AJCL کے کنٹرول والی پارکنگ سے کئی گاڑیاں چوری ہوئیں، حالانکہ ان کے پاس پارکنگ ٹکٹس موجود تھے۔ AJCL کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج ہوئیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں: (i) ایف آئی آر نمبر 1151/24، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (ii) ایف آئی آر نمبر 1229/24، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (iii) ایف آئی آر نمبر 1267/24، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (iv) ایف آئی آر نمبر 1299/24، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (v) ایف آئی آر نمبر 50/25، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (vi) ایف آئی آر نمبر 75/25، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ (vii) ایف آئی آر نمبر 190/25، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا؛ اور (viii) ایف آئی آر نمبر 275/25، پولیس اسٹیشن انڈسٹریل ایریا۔ دونوں فریقوں کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد اضافی سیشن جج اسلام آباد نے AJCL کی درخواست کو میرٹ پر مسترد کر دیا۔ دونوں ملزمان کو گرفتار کر کیابپارہ پولیس اسٹیشن کی تحویل میں دے دیا گیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ DMA نے معاہدہ ختم کرنے اور براہ راست پارکنگ کا انتظام سنبھالنے کے بعد سینٹورس پارکنگ سپورٹ پر آمدنی میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جو شفاف انتظام کے فوائد کو ظاہر کرتا ہے۔ DMA کے انتظام میں ایک پارکنگ سائٹ سے وصولی گئی آمدنی کا موازنہ اور اضافہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔