سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی سمٹ کے موقع پر بین الاقوامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج نے 22 اپریل کے واقعے سے پہلے کی صورتحال کی طرف واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
جنرل مرزا نے خبردار کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہوا، لیکن مستقبل میں کسی بھی غلط اندازے یا اسٹریٹجک غلطی کے امکانات موجود ہیں۔ جو دونوں ممالک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ایسے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مؤثر مکالمے اور بحران سے نمٹنے کے نظام کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی کشیدگی کو بروقت اور پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارتی کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل، ڈرونز اور توپ خانے استعمال کیے گئے۔ بالآخر امریکا کی ثالثی سے ایک جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔