Thursday, June 19, 2025
spot_img
ہومپاکستانججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے منٹس طلب

ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے منٹس طلب

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے 17 جنوری اور 10 فروری کے اجلاسوں کے منٹس طلب کرلئے۔
اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کے دلائل مکمل کرلیے۔ ججز کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی ۔ آئندہ سماعت پر درخواست گزاروں کے وکیل منیر اے ملک جواب الجواب دلائل دیں گے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل میں کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی نئی تقرری نہیں ہوئی ۔ ججز ٹرانسفر پر آئے ہیں نئے حلف کی ضرورت نہیں ۔ سپریم کورٹ قرار دے چکی سینیارٹی تقرری کے دن سے شروع ہو گی ۔سیکرٹری قانون نے ٹرانسفر ججز کے حلف نہ اٹھانے کی وضاحت اس لئے دی کہ بعد میں ابہام نہ ہو۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ دیا اور ججز کی سینیارٹی طے کی ۔ وہ سینیارٹی کے تعین میں مکمل آزاد تھے ۔ ججز ٹرانسفرز پر ویٹو پاور عدلیہ کو دی گئی ہے ایگزیکٹیو کو نہیں ۔ سینیارٹی ایسا معاملہ نہیں تھا جو چیف جسٹسز کے علم میں لایا جاتا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین خاموش ہے ۔ کون سا اصول اپناتے ہوئے جسٹس سرفراز ڈوگر کو ٹرانسفر کے لئے چنا گیا؟ وہ لاہور ہائیکورٹ میں سینیارٹی میں پندرہویں نمبر پر تھے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے نمبر پر آگئے ۔ کیا آرٹیکل 200 کی ذیلی شق دو کے تحت تبادلہ عبوری نہیں ہو گا؟،جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا آرٹیکل ججز کا تبادلہ عوامی مفاد میں ہوتا ہے ، یہاں تبادلے میں عوامی مفاد کیا تھا ؟جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ذیلی شق کی زبان واضح نہیں ہے ۔ ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن میں مستقل یا عارضی کا ذکر نہیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا ٹرانسفر کئے گئے ججز سے مستقل تبادلے کی رضامندی لی گئی ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواست کو میرٹ پر مسترد اور دیگر درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کیا جائے ۔ 29 مئی کو آئندہ سماعت پر ہائیکورٹ ججز کے وکیل منیر اے ملک جواب الجواب کا آغاز کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔