تہران(سب نیوز )امریکی میڈیا میں اسرائیل کی جانب سے حملے کی تیاری کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو ایران اس کے لیے امریکا کو ذمے دار تصور کرے گا۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حملے کی تیاری کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران اور امریکا کے درمیان جمعہ کو عمانی ثالثی میں جوہری مذاکرات کا پانچواں دور ہونے والا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو شائع ہونے والے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صہیونی حکومت (اسرائیل) کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کی صورت میں، امریکی حکومت بھی ملوث ہوگی اور اس کی قانونی ذمہ داری بھی امریکا پر ہوگی۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران صہیونی حکومت کی کسی بھی مہم جوئی کے خلاف سختی سے خبردار کرتا ہے اور اسرائیل کی کسی بھی دھمکی یا غیر قانونی کارروائی کا فیصلہ کن جواب دے گا۔
واضح رہے کہ منگل کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔خیال رہے کہ 12 اپریل کو شرو ع ہونے والے جوہری مذاکرات، 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران امریکا کے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک اہم معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے، دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان اعلی ترین سطح کا رابطہ ہیں۔دوسری جانب، ایران کا سخت دشمن اسرائیل، مذاکرات شروع ہونے کے بعد سے ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
جمعرات کو ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے ترجمان علی محمد نینی نے اسرائیلی حملے کی صورت میں تباہ کن ردعمل کی دھمکی دی۔ایران کے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق علی محمد نینی نے کہا کہ اگر فریب زدہ صہیونی حکومت کوئی احمقانہ حرکت کرتی ہے اور حملہ کرتی ہے، تو اسے یقینا اپنی محدود اور کمزور جغرافیائی حدود میں تباہ کن اور فیصلہ کن جواب ملے گا۔
اسی طرح جمعرات کو تہران کے جنوب میں فورڈو جوہری افزودگی پلانٹ کے قریب مظاہرین کا ایک گروپ ملک کی جوہری سرگرمیوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے جمع ہوا۔ہجوم نے ایرانی جھنڈے لہرائے اور جوہری توانائی ہمارا ناقابل تنسیخ حق ہے اور کوئی سمجھوتہ نہیں، کوئی ہتھیار ڈالنا نہیں، صرف امریکا سے مقابلہ جیسے نعرے لگائے۔خیال رہے کہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور عام طور پر اسے صہیونی حکومت کہتا ہے، اور دونوں ممالک برسوں سے غیر اعلانیہ جنگ لڑ رہے ہیں تاہم غزہ تنازعے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے پس منظر میں، دونوں دشمنوں نے گزشتہ سال پہلی بار براہ راست ایک دوسرے پر حملے کیے تھے۔