برطانوی اخبار ’’دی گارڈین‘‘کے مطابق بھارت کے حوالے سے عاصم منیر کی آئیڈیالوجی سخت گیر کے طور پر جانی جاتی ہے۔ وہ “دو قومی نظریے” پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ اس نظریہ کے مطابق پاکستان کے مسلمان ہندوؤں کے ساتھ ایک ملک میں نہیں رہ سکتے۔ گزشتہ ماہ دیے گئے اپنے بیانات میں انہوں نے کہا کہ ہمارے مذاہب مختلف ہیں۔ ہماری ثقافتیں مختلف ہیں۔ ہماری روایات مختلف ہیں۔ ہمارے خیالات مختلف ہیں اور ہماری خواہشات مختلف ہیں۔
انہوں نے پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزیوں اور مسلح سرگرمیوں کے خلاف بھی غیر مصالحانہ رویہ ظاہر کیا ہے اور گزشتہ سال دونوں ممالک کے خلاف سرحد پار انتقامی حملے کیے ہیں۔
دوسری جانب سابق چیف آف جنرل اسٹاف ریٹائرڈ جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ میں نے کئی سال ان کے ساتھ کام کیا ہے، اور میں جانتا ہوں کہ جنرل عاصم منیر ایک ایسے شخص ہیں جو ڈر سے ناواقف ہیں۔ حکومت نے انہیں بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کا منصوبہ بنانے کی اجازت دے دی ہے لیکن وہ اکیلے فیصلہ نہیں کریں گے اور جب وہ منصوبہ بنائیں گے تو اپنی پوری طاقت سے داخل ہوں گے۔
بھارتی جرنیلوں کی جانب سے بھی پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو نظم و ضبط اور اعلیٰ کارکردگی کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ییل یونیورسٹی میں سیاسیات کے مصنف اور پروفیسر سوشانت سنگھ، جنہوں نے بھارتی فوج میں بیس سال خدمات انجام دیں، نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ اعلیٰ قیادت میں ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی اعلیٰ فوجی قیادت شدید طور پر سیاسی ہے اور اکثر آئیڈیالوجی، مذہبی قدامت پسندی یا حتیٰ کہ ذاتی خیالات سے متحرک ہو کر کام کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ جنرل عاصم منیر پر زبردست سیاسی دباؤ ہے۔ قیادت میں شامل دیگر رہنماؤں کی جانب سے بھی فوج کی ایک ادارے کے طور پر ساکھ بحال کرنے کے لیے سخت کارروائی کرنے کا دباؤ ہے۔
سورڈز” کے مصنف اور پاکستانی فوج کے امور کے ایک معروف ماہر شجاع نواز نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں جنرل عاصم منیر کے پاس تاخیر کی عیش و عشرت کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہیں فوری طور پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ فوج تیار ہے اور وہ ملک کا دفاع کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری تصادم کے خدشات پہلے کبھی اتنے زیادہ نہیں تھے۔ ۔ بھارت اور پاکستان طویل جنگیں نہیں لڑتے بلکہ مختصر جنگیں لڑتے ہیں۔ ہر فریق اپنے پاس موجود سب کچھ استعمال کرتا ہے۔ میرا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ پاکستان جسے ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کہتا ہے ان کا سہارا لے گا اور تب سب کچھ پھٹ جائے گا۔