امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک خط میں ٹرمپ سے معذرت کی ہے۔ یہ معذرت وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی ایک دھماکہ خیز ملاقات کے بعد کی گئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
وٹکوف نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ’زیلنسکی نے صدر کو خط بھیجا ہے اور اس واقعے پر معذرت کی ہے جو اوول آفس میں پیش آیا تھا۔ یہ ایک اہم قدم تھا، اور ہماری ٹیموں، یوکرینی حکام اور یورپی نمائندوں کے درمیان اس پر کافی بات چیت ہوئی ہے۔‘
دریں اثنا، امریکی اور یوکرینی حکام اس ہفتے سعودی عرب میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے مشترکہ خطاب میں اس خط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی نے معذرت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ نے خط کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے یوکرین کے لیے فوجی امداد معطل کر دی تھی۔
اوول آفس میں ہونے والی کشیدہ ملاقات کے بعد زیلنسکی نے اسے ”افسوسناک“ قرار دیا تھا، تاہم تب انہوں نے باضابطہ معذرت سے گریز کیا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود انہوں نے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے آمادگی ظاہر کی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان معدنی وسائل کے معاہدے پر تبادلہ خیال ہونا تھا۔
وٹکوف نے کہا کہ ان مذاکرات میں یوکرینی شہریوں کی سلامتی، علاقائی مسائل اور بنیادی سہولیات کے منصوبوں پر بات چیت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’یہ پیچیدہ معاملات نہیں ہیں، بس تمام فریقین کو اپنے مؤقف کو شفاف طریقے سے پیش کرنا ہوگا، تب ہی ہم کسی ممکنہ معاہدے پر پہنچ سکیں گے۔‘