Monday, January 13, 2025
ہومبریکنگ نیوزچین میں پھیلا ’ایچ ایم پی وی‘ وائرس کیا ہے اور کتنا خطرناک ہے؟

چین میں پھیلا ’ایچ ایم پی وی‘ وائرس کیا ہے اور کتنا خطرناک ہے؟

چین اور بھارت میں ایچ ایم پی وی وائرس کے پھیلنے کی خبروں پر قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کا موقف سامنے آگیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ چین میں پھیلنے والا کورونا سے ملتا جلتا ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) پاکستان میں پہلے سے ہی موجود ہے لیکن یہ کورونا وائرس کی طرح خطرناک نہیں ہے۔ اس لیے اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں تاہم چوکسی میں اضافہ، تیاری بہرحال بہت ضروری ہے۔
اب ترجمان این آئی ایچ کا نیا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چین میں پھیلنے والے وائرس کی خبریں زیر گردش ہیں۔ تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ابھی تک کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، اور نہ ہی چین کی طرف سے کوئی نئی اپڈیٹ موصول ہوئی ہے۔
ترجمان این آئی ایچ کے مطابق قومی ادارہ صحت صورتحال پرگہری نظررکھے ہوئے ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر مفروضے پھیلائے جارہے ہیں۔
وزارت صحت نے یقین دلایا ہے کہ اگر چین یا ڈبلیو ایچ او نے کوئی ایڈوائزری جاری کی تو عوام کو فوری آگاہ کریں گے۔
انہوں نےعوام کو مشورہ دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
ہیومن میٹا پینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے، جو بنیادی طور پر بچوں ، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔
یہ اکثر عام زکام یا فلو کی علامات ظاہر کرتا ہے، جیسے بخار ، کھانسی ، اور ناک بند ہونا۔
ماہرین کی ہدایت کے مطابق عوام کو چاہیے کہ صابن اور پانی سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اکثر چھوئی جانے والی سطحوں کو جراثیم سے پاک رکھیں، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔
ہجوم والی جگہوں پر خاص طور پر ماسک پہننے سے کسی حد تک احتیاط کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ شخص کو چاہیے کہ وہ ماسک لازما پہنے۔
نئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے دستیاب ویکسین کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں، صحت مند غذا، قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائیں شامل کریں۔ نیند پوری لیں اور ہلکی پھلکی ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔