اسلام آباد/لاہور،شہر قائد میں لاک ڈائون کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں ،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث خدانخواستہ کراچی میں بھارت والی صورتحال ہوئی توعمران خان، وفاقی وزرا ذمہ دارہونگے، ان کوپکڑیں گے جبکہ دوسری طرف وفاقی وزرا نے سندھ حکومت کے لاک ڈائون سے متعلق اقدامات کو معیشت کیلئے تباہ کن قرار دیدیا۔
ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے کراچی میں پھیل رہا ہے، ان کوپتا تھا کہ سندھ حکومت لاک ڈائون کرے گی، جانتے ہوئے بھی مخالفت کررہے ہیں، کراچی میں کیسزکی شرح30فیصد سے زائد ہوچکی ہے،ڈیلٹا ویرینٹ بہت خطرناک ہے، وفاقی حکومت ہمارا خیال کرنے کے بجائے ہمیں جاہل کہہ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاک ڈائون،حکومت ہرچیزپرسیاست کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کچھ کرتی ہے نہ کسی اورکوکچھ کرنے دیتی ہے، حکومت کولاک ڈائون پر اگر مدد نہیں کرنا تھی تو چپ رہتے، سندھ حکومت عوام کو بچانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، اگربھارت کی طرح وائرس پھیل گیا توعمران خان، وزرا ذمہ دارہونگے، جب لاہورمیں کرفیو،لاک ڈائون کیا گیا توکوئی نہیں بولا تھا، یہ ایک نہیں دوپاکستان ہے۔پی پی چیئر مین نے کہا کہ نااہل،ناجائزحکومت سے نجات کی کوششیں کرنا ہوں گی، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ شفاف الیکشن کے لیے آوازاٹھائی، اسٹیبلشمنٹ کی الیکشن میں مداخلت کوروکنا ہوگا، الیکشن میں فیصلہ صرف پاکستان کے عوام کوکرنا چاہیے۔بلاول کا کہنا تھا کہ پارلیمانی طریقہ کاراپنایا جائے، آزادکشمیرکے وزیرنے پیسے بانٹے اورالیکشن کمیشن کچھ نہ کرسکا، تاریخی دھاندلی کے باوجودپیپلز پارٹی نے 11 سیٹیں جیت لیں، طالبان کے سابق عہدیدار کو الیکشن لڑانا بھارت کو موقع دینے کے مترادف ہے، پیسے، تشدد کی بنیاد پر آزادکشمیرمیں حکومت بنانے کی کوشش کررہے ہیں، کراچی سے لیکرکشمیرتک سلیکٹڈ حکومت کوبھگاکرعوامی حکومت لائیں گے۔ وزیراعظم کی حرکتوں سے خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے گا، عمران خان یہ کوئی کرکٹ میچ نہیں ہے، آزادکشمیرکے انتخابات کو دنیا نے دیکھا، آزادکشمیرالیکشن شفاف نہ کرانا پاکستان کی ناکامی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ عمران خان نے آزادکشمیرعلما سیٹ کے لیے طالبان کے سابق نمائندے کوٹکٹ دیا، طالبان کے نمائندے کوسیاست میں نہ لایا جائے۔ مقبوضہ کشمیرمیں مودی اورادھرخان کی حکومت ہمارے جیالوں کے خلاف جعلی مقدمات بنارہی ہے، چودھری یاسین پرحملہ ہوا اورالٹا مقدمہ ان کے خلاف درج کیا گیا، چودھری یاسین پرحملہ،جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔ آزادکشمیرالیکشن میں ایسی دھاندلی پہلے نہیں ہوئی، ہرپلیٹ فارم پراس دھاندلی کوایکسپوزکریں گے۔انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں بارے زیادہ بات نہیں کرونگا، اپوزیشن کے دوستوں کے پاس کوئی پالیسی اورنہ کلیئریٹی ہے، ہم پی ڈی ایم میں ساتھ تھے، آج بھی اپوزیشن کے لیے وہی پیغام ہے، ملکرکام کریں گے توپنجاب سے عثمان بزداراورپھروفاق کوختم کرسکتے ہیں، اگر اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف نہیں لڑنا چاہتے تو ان سے زبردستی نہیں کرسکتا۔مسلم لیگ ن کا نام لیے بغیر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میری تجاویزہو گی واضح موقف کیساتھ متحد ہوں اور اپنا موقف اپنا پیش کریں۔ سب کوتاریخ سے سیکھنا چاہیے۔ افغان جنگ سے پاکستان نے پہلے بھی بہت نقصان اٹھایا ہے۔ ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ بارشوں کے بعد نقصانات ہوتے ہیں، میں کسی کا مذاق نہیں اڑاں گا، سندھ میں تاریخی بارشوں سے سب کچھ تباہ ہوگیا تھا، عمران خان نے سندھ میں بارشوں کے دوران ایک روپیہ نہیں دیا تھا، اسلام آباد میں بارش کے بعد ایک حکومتی وزیرنظرنہیں آیا، عمران خان نے اسلام آباد کے لوگوں کولاوارث چھوڑدیا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے سندھ حکومت کی طرف سے لاک ڈائون کے نفاذ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ پاکستان میں کورونا وائرس تیزی سے بڑھ رہا ہے، بدقسمتی سے نریندر مودی کی حکومت نے کورونا وائرس سے بچائو کے لئے اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے بھارت پوری دنیا میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کورونا وائرس کا کامیابی سے مقابلہ کر کے معیشتیں سنبھل رہی تھیں، اس وقت بھارتی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے باعث پوری دنیا ڈیلٹا وائرس سے پیدا ہونے والی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سندھ حکومت کے فیصلوں سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، ہم نے کورونا وائرس کی پہلی تین لہروں کا کامیابی سے مقابلہ کیا، جب ہماری حکمت عملی کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہے تو اسے بدلا نہیں جا سکتا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سندھ حکومت، این سی او سی اور وفاقی حکومت کی ہدایات کے برخلاف صنعتوں کو بند کرتی ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ویکسینیشن پر زور دے، جن صنعتوں میں 100 فیصد ویکسینیشن ہو چکی ہے، ان صنعتوں کو کھولنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ حکومت جس طریقے سے پابندیاں عائد کر رہی ہے اس کے نتیجے میں سندھ کے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سندھ پاکستان کی معیشت کی شہ رگ ہے، جب معیشت اوپر جا رہی ہے اس وقت مکمل لاک ڈائون کی باتیں نامناسب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 149، 151 اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق صوبائی حکومتیں انفرادی فیصلے نہیں کرسکتیں، انہیں وفاقی حکومت کی گائیڈ لائنز اور این سی او سی کی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت فوری طور پر صنعتوں کو کھولے، تاجر اور دیہاڑی دار طبقہ کو اتنا تنگ نہ کیا جائے کہ ان کی کمر ٹوٹ جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کیا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کورونا وائرس کے خاتمہ سے متعلق صوبائی حکومتوں سے ہر ممکن تعاون کر رہا ہے لیکن صوبائی حکومتیں انفرادی فیصلے نہیں کر سکتیں، انڈسٹری کھولنا ہوگی، انہیں اپنی حکمت عملی این سی او سی کی گائیڈ لائنز کے مطابق بنانا ہوگی۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اپنے بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی اب پورے ملک کی معیشت تباہ کرنے کے پلان پر عمل پیرا ہے، سندھ میں غربت سب سے زیادہ ہے تو دوسری طرف لوٹ ماربھی ۔ان کا کہنا تھا کہ اب تیسرا لاک ڈائون کر کے غریب کا چولہا بجھانے کا مکمل پروگرام بنا رکھا ہے، پہلے دن سے ان کا ایس او پیز پر دھیان نہیں،اگر ایس او پیز اور سمارٹ لاک ڈائون اپنائیں تو لاک ڈائون نہ کرنا پڑے۔علاوہ ازیں وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے بلاول زرداری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلاول صاحب، اگر آپ کے پاس دھاندلی کے کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن یا دیگر متعلقہ فورمز پر رجوع کریں، ایسے ہوا میں شور اور واویلا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا، یہاں پر انتخابات میں پیسوں کے استعمال کی سیاست زرداری اور نواز شریف نے متعارف کرائی، یہ ہر الیکشن سے قبل جتنے پیسے لگاتے ہیں اقتدار ملنے کے بعد اس سے کئی ذیادہ پیسے بنا لیتے ہیں، پاکستان کے اندر اگر کسی نے کرپشن،منی لانڈرنگ اور جعلی اکائونٹس میں ریکارڈ قائم کیا تو ہے تو آپ کے ابو زرداری ہی ہیں، عمران خان نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے پانچ حلقے کھلوانے کیلئے کئی سال کی جدوجہد کی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی عمران خان کی دھاندلی کے خلاف جدوجہد سے سبق سیکھیں،دھاندلی کو صرف الزامات کی حد تک استعمال نہ کریں،آزاد وجموں کشمیر میں شکست کے بعد بلاول حواس باختہ نظر آتے ہیں،انھیں اب 2023تک کوئی الیکشن مہم نظر نہیں آرہی، انتخابات کے دوران جن لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لیا ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، قانون اپنا راستہ بنا لے گا،جن کے پاس آزادوجموں کشمیر کے 45حلقوں کیلئے امیدوار ہی نہیں تھے ،انھیں بات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔
وفاق ،سندھ آمنے سامنے ، بھارت جیسی حالت ہوئی تو عمران ذمہ دارہونگے، بلاول،پی پی ملکی معیشت تباہ کرنے پر عمل پیرا ہے،حکومت
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
