منی پور میں جاری جھڑپوں میں مزید 16 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔
کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لیےمزید 5 ہزار بھارتی فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔
مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسی کی بدولت بھارتی ریاست منی پور میں ہلاکت خیز نسلی فسادات کنٹرول سے باہر ہوگئے ۔
اکثریتی میتی قبائل اور اقلیتی کوکی قبیلے کےدرمیان 18 ماہ سےجاری تنازع مزید گھمبیر شکل اختیار کر گیا۔
پرتشدد واقعات میتی برداری کو سرکاری طور پر قبائلی درجہ دینے کے عدالت کے ایک فیصلے کے بعد شروع ہوئے۔
کوکی قبائلی اس فیصلے کی مخالفت کررہے ہیں۔
اب تک ان پرتشدد واقعات میں 200 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کوکی قبائل کے 10 افراد کی لاشیں ضلع جیری بام سے برآمد ہوئی تھیں۔
یہ تمام افراد پولیس سٹیشن پرحملے میں مارے گئے تھے
بھارتی پولیس
تاہم کوکی قبائل کا کہنا ہے کہ ان 10 افراد کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا اور لاشیں جیری بام میں پھینک دیں
ریاست منی پورمیں پہلے ہی ہزاروں بھارتی فوجی موجود ہیں
کشیدہ حالات کے پیش نظر ریاست میں انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور کرفیو معمول بن چکا ہے
ریاست منی پور میں مشتعل ہجوم نے مقامی سیاست دانوں کے گھروں پر بھی حملے کی کوشش کی
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق:
“مقامی سیاسی رہنما مودی سرکار کی آشیر باد سے سیاسی فائدے اٹھانے کیلئے نسلی فسادات کو ہوا دے رہے ہیں”
“حکومت منی پور میں لوگوں کی جانوں اور املاک کے تحفظ کی ذمہ داری سے مکمل طور پر دستبردار ہو چکی ہے”
کارکن انسانی حقوق
جدید ہتھیاروں، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کے باوجود بھارتی حکومت منی پور میں حالات پر کیسے قابو نہیں پا رہی ہے؟
انتہا پسندمودی سرکارنے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کسی سے مذاکرات تک نہ کئے
بیساکھیوں پر کھڑی مودی سرکار پر یہ چال الٹی بھی پڑ سکتی ہے جس سے اس کی حکومت بھی جاسکتی ہے