راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خاطر ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری قوم کے نام پیغام میں انہوں نے کہا، ’لیکن ہم نے جب بھی نگران حکومت سے مذاکرات کی بات کی تو انہوں نے فسطائیت سے جواب دیا اور ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا، رجیم چینج کے بعد پی ٹی آئی کو جس طرح کے جبر کا سامنا کرنا پڑا اس کا تصور اسٹالن کی آمریت میں بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔‘
عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے بروقت انتخابات کا مطالبہ کیا تو وہ اس وقت تک مؤخر کردیے گئے جب تک کہ نواز شریف سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے عہدہ سنبھالنے تک واپس نہ آگئے۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کس جمہوریت میں انتخابات میں اس وقت تک تاخیر ہوتی ہے جب تک کہ منتخب افراد کو جگہ نہیں دی جاتی، مذاکرات نہ ہونے کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، ہم پر یہ ذمہ داری عائد نہیں کی جاسکتی۔
’ظلم کے خلاف احتجاج پوری قوم کی ذمہ داری ہے‘
انہوں نے کہا، ’میں نے پہلے صرف پی ٹی آئی سے وابستہ لوگوں کو احتجاج کی کال دی تھی، لیکن چونکہ 8 فروری کے بعد اب ہمارے ملک میں جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی ہے، اس لیے یہ پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلے۔‘
عمران خان نے کہا کہ 24 نومبر کو اسی جذبے کے ساتھ نکلیں جس کا مظاہرہ آپ نے 8 فروری کو کیا تھا، جب آپ تمام چیلنجز کے باوجود اپنے ووٹ کی طاقت کو ثابت کرنے کے لیے باہر نکلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی، منصفانہ اور شفاف انتخابات اور آزادی اظہار رائے جیسے جمہوریت کے بنیادی ستون معطل ہیں۔
’احتجاج میں شریک نہ ہونے والا رہنما پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلے‘
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج میں سب کو ضرور شامل ہونا چاہیے، اگر پی ٹی آئی کا کوئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں اپنی شرکت یقینی نہ بنا سکے تو وہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ یہی وہ فیصلہ کن لمحہ ہے جب پوری قوم آزادی کے لیے نکلے گی، قوم ایسے نازک وقت میں کوئی عذر قبول نہیں کرے گی، یہ پاکستان کے لیے حقیقی آزادی حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے، غلام قومیں آخرکار مر جاتی ہیں، اس لیے بحیثیت قوم ہمیں غلامی پر موت کا انتخاب کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور 24 نومبر کو احتجاج کی کال صرف تحریک انصاف کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی سمجھتے ہیں کہ حقیقی آزادی اور جمہوریت کا کیا مطلب ہے، انہیں اپنے ساتھی پاکستانیوں کے لیے ویسی ہی آزادی اور حقوق کا مطالبہ کرنا چاہیے جو وہ اپنے ملکوں میں حاصل کرتے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں احتجاج ریکارڈ کرائیں اور تحریک انصاف کے لیے فنڈ ریزنگ میں دل و جان سے حصہ ڈالیں۔
’میڈیا سخت سنسرشپ کی زد میں ہے‘
انہوں نے کہا کہ میڈیا سخت سنسرشپ کی زد میں ہے، میرے بیانات نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے اور میڈیا کو سخت پابندیوں میں کام کرنا پڑ رہا ہے، عوام کی آواز کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ کی بار بار کی بندش سے اس سال ملک کو 550 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، اخباری رپورٹس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی کارکردگی صرف 27 فیصد تک محدود رہی ہے، یہ تمام گھناؤنے اقدامات پی ٹی آئی کو کچلنے اور ہماری آواز کو دبانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ شہباز گل سے لے کر انتظار پنجوتھہ تک پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف جبری گمشدگیوں، ظلم و بربریت اور تشدد کا ایک پورا سلسلہ ہے اور اب تک کوئی بھی انصاف حاصل نہیں کر سکا، پنجاب حکومت اور پولیس یہ دعویٰ کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہیں کہ فوج انہیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہے، فوج ایک قومی ادارہ ہے، اس کا تعلق کسی ایک فرد یا جماعت سے نہیں ہے اور یہ واقعات ہمارے قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سے ہر چیلنج اور مشکل کے لیے تیار رہی ہے اور اب بھی ہے، پی ٹی آئی امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو اور اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ذریعے ہونے والی بیرونی مداخلت کے خلاف کھڑی تھی، جس کے بعد دھاندلی پر مبنی انتخابات کے بعد بوگس اسمبلیاں بنائی گئیں جس نے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا وجود ناممکن ہے