کابل (آئی پی ایس )فتنہ الخوراج کے اندرونی تنازعات میں مزید شدت سامنے آ گئی،میران شاہ کے گاں تپی کی ایک مسجد میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں قریبی مکانات منہدم ہو گئے،دھماکے سے خواتین و بچوں سمیت متعدد شہری جاں بحق ،جیش عمری گروپ کے 5 اہم دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے۔ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج اور حافظ گل بہادر گروپ کے درمیان دشمنی اور تنازعہ شدت اختیارکرگیا ہے،گذشتہ شب تپی میں خارجی نور ولی گروپ کی طرف سے حافظ گل بہادر گروپ کے مرکز پرخود کش حملہ کیا گیا ہے، گل بہادر گروپ نے خارجی نور ولی محسود کے اہم کمانڈر ظفرالدین عرف مخلص کو ہلاک کر دیا ہے۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کاعبادت گاہوں کو دہشت گردی کے مقاصد کیلے استعمال کرنا شرمناک ہے ،شریعت کے دعویدار فتنہ الخوراج مساجد کو دہشت گردی کے مقاصد کیلئے استعمال کر کے ان کا تقدس پامال کر رہے ہیں۔دفاعی ماہرین کے مطابق فتنہ الخوارج آبادی والے علاقوں میں پناہ لیتے ہیں اور معصوم شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی واضح مثالیں ماضی سے بھی ملتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دراصل فتنالخوراج اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دینے کیلئے رہائشی علاقوں میں پناہ لینے کے ساتھ ساتھ وہاں دھماکہ خیز مواد بھی تیار کرتے ہیں جو عام شہریوں کی جان و مال کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ماہرین نے کہا کہ ایسے واقعات فتنہ الخوراج کے اندرونی اختلافات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں خوراج کے مختلف دھڑوں کی اندرونی لڑائیاں کھل کر سامنے آتی ہیں۔دفاعی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ فتن الخوراج کے حملوں میں عملا حصہ لینے والے عام جنگجو افغانستان میں بیٹھی قیادت سے تنگ آچکے ہیں، واضح ثبوت خارجی نور ولی محسود کی حالیہ منظر عام پر آنے والی آڈیو لیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج اور افغان طالبان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، فتنہ الخوارج افغان سرزمین سے افغان طالبان کی مکمل حمایت سے پاکستان میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں ،فتنہ الخوارج کی افغانستان میں محفوظ پناگاہیں افغان طالبان کی براہ راست مدد اور حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کے پاکستان کی طرف سے موثر کارروائیوں سے خوارجین کے لیے افغانستان کی زمین تنگ ہو گئی ہے۔