اسلام آباد(ارمان یوسف )صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن57(ون ) کے تحت حاصل آئینی اور قانونی حق کا استعمال کرتے ہوئے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 9اپریل کو انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے اورسیکشن (2)57کے تحت الیکشن کمیشن کو انتخابات کا پروگرام جاری کرنے کی ہدایت کی ہے ، جس کے بعد یہ سوالات پیدا ہونے لگے ہیں کہ آیا صدر مملکت کو صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے یہ نہیں اور حکومت صدر کے اس اقدام کو کیسے کائونٹر کر سکتی ہے اور آنے والے دنوں میں صدر کے اس فیصلے کا مستقبل کیا ہو گا ۔
اس حوالے سے سب نیوز انویسٹی گیشن سیل کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کو الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن57(ون ) کے تحت عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے ۔الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن57(ون)کے مطابق آئین کے تحت صدر مملکت الیکشن کمیشن کی مشاورت کی عام انتخابات کی تاریخ دیں گے اور سیکشن57(2) کے تحت الیکشن کمیشن صدر کی دی گئی تاریخ کی روشنی میں انتخابات کا پروگرام جاری کرے گا، تاہم آئین کے تحت یہ بھی ضروری ہے کہ جب صدر مملکت انتخابات کی تاریخ دیں تو وفاق میںمنتخب حکومت کی جگہ نگران حکومت قائم ہو اور یہی وہ نکتہ ہے جس کو آئندہ دنوں میں الیکشن کمیشن یا وفاقی حکومت جواز بنا کر صدر کو اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتی ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ اس ایکٹ کی تشریح کرکے فیصلہ دیگی اور اسی فیصلے کی روشنی میں 9اپریل کو انتخابات کرانے یا نا کرانے کا فیصلہ ہو گا ۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے بھی منگل کو غور کیلئے اجلاس طلب کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بھی آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن یا وفاقی حکومت میں سے کوئی جلد سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن57 (ون ) کی تشریح کیلئے درخواست دائر کر سکتا ہے ۔