Saturday, December 21, 2024
ہومکالم وبلاگزمکافات عمل

مکافات عمل

سیاست عداوت دشمنی کو نہیں کہتے نہ کسی کی توہین اور تضحیک کا نام سیاست ہے بلکہ جمہوریت اور سیاست ‘برداشت”حوصلہ”بردباری’ اور تحمل کا نام ہے جن کی وجہ سے سیاست اور جمہوریت کا حسن نظر آتا ہے- مگر وطن عزیز کی سیاست آج کل تھڑا سیاست سے آگے نکل کر’ انڈوں ‘جوتوں ‘ ‘بہتان بازی ‘دشنام طرازی ‘اور ہاتھا پائی تک جا پہنچی ہے جس کا منظر عوام نے سینیٹ کے باہر اور لاہور ہائی کورٹ کے احاطہ میں دیکھا۔ ٹائیگرز اور شیروں نے جو کچھ کیا وہ پوری دنیا نے دیکھا اور مزے کی بات یہ کہ سب کچھ پولیس کی نگرانی میں ہوا یہ رویے جو پروان چڑھتے جارہے ہیں اسے سیاست ہرگز نہیں کہا جا سکتا گیلانی اور سنجرانی کی جیت بھی ایک سوالیہ نشان ہے،؟ اس وقت اگر حکومت الیکشن کمیشن کے کردار سے مطمئن نہیں تو اپوزیشن بھی نیب کی کارروائیوں سے غیر مطمئن ہے اس سے دونوں ریاستی اداروں کی ساکھ مجروح ہو رہی ہے انصاف اور شفافیت کا تقاضا ہے کہ اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے جب کہ قانونی ماہرین بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو الیکشن کمیشن تحلیل کرنے اور استعفے مانگنے کا کوئی اختیار نہیں اڑھائی سال گزرنے کے بعد بھی عمران حکومت یہ دعوی نہیں کر سکتی کہ ہم نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پالیا ہے، معیشت کو بہتر کرلیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں کچھ بھی نہیں ہوا، عمران خان سے جو امیدیں عوام نے باندھی تھی مایوس ہوچکے ہیں ،ماضی پہ اگر نظر دوڑائیں تو نوے کی دہائی میں نون لیگ نے گالم گلوچ کی سیاست کی تھی اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو نشانہ بنایا مگر پیپلز پارٹی نے پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود سیاسی انتقام نہیں لیا بلکہ پیپلزپارٹی کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اس کے دور حکومت میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں رہا آج اگر ٹائیگرز اور شیروں کے درمیان گالم گلوچ کی سیاست ہو رہی ہے تو یہ مکافات عمل ہے کہ جو بو گے وہی کاٹو گے حکومتی وزیر تو الگ وزیراعظم صاحب نے بقلم خود بھی اپوزیشن کے خلاف جارحانہ اننگز کھیلنے کی ٹھان لی ہے مگر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے گزارش ہے کہ اپنے کارکنوں کو کبھی کبھی نظریاتی قوائد اور اخلاقیات سے بھی روشناس کروایا کریں ،سیاسی جلسوں اور جلوسوں کی تقریروں میں جمہوری اور سیاسی رنگ ختم ہوتا جارہا ہے جو نہ صرف سیاست بلکہ ریاستی اداروں معاشرے اور ملک کے لیے کبھی سودمند ثابت نہیں ہو سکتا ،محترم وزیر اعظم صاحب جون ایلیا کا شعر یاد آ گیا’ غلط بات پر تیری جو واہ کریں گے وہی لوگ تجھے تباہ کریں گے’

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔