Friday, June 27, 2025
spot_img
ہومپاکستانچین کا گرین ترقیاتی ماڈل پاکستان کے لیے ایک قابل تقلید حوالہ ہے، رومینہ خورشید عالم

چین کا گرین ترقیاتی ماڈل پاکستان کے لیے ایک قابل تقلید حوالہ ہے، رومینہ خورشید عالم


اسلام آ باد :وزیراعظم پاکستان کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہےکہ گلوبل ساؤتھ ممالک کے لیے ڈیجیٹل-گرین ترقی نہایت اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار رومینہ خورشید عالم نے جمعرات کے روزچائنا میڈیا گروپ اور ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے باہمی اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے کیا۔

انہوں نے اس موقع پر ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی دسویں سالگرہ کے موقع پر اسے اعتماد ، ترقی اور کارکردگی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ، ان کا کہنا تھا کہ” اے آئی آئی بی ” کا ڈیجیٹل ہم آہنگی کا نظریہ وقت کی اہم ضرورت ہے، چنانچہ گلوبل ساؤتھ ممالک کیلئے یہ اہم موقع ہے کہ وہ اے آئی آئی بی جیسے اداروں کے ساتھ مل کر ایسے ماڈلز پر کام کریں جو معیشت کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ ماحول ، معاشرت اور انصاف کو بھی اپنی بنیاد بنائیں۔ رومینہ خورشید عالم نے چین کے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کو گلوبل ساؤتھ اور بالخصوص پاکستان کیلئے تعمیر و ترقی کا اہم موقع قرار دیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کا کامیاب گرین ترقیاتی ماڈل پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک قابل تقلید حوالہ فراہم کرتا ہے۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے ڈیجیٹل-گرین ہم آہنگی وژن کے تحت ایک فکری سیمینار کا انعقاد راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کیا گیا۔ اس سیمینار کا مقصد ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی استحکام کو یکجا کرتے ہوئے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لیے ایک متوازن اور جامع ترقیاتی ماڈل کی تشکیل پر غور کرنا تھا۔ سیمینار کے آغاز میں “اے آئی ای آر ڈی ” کے سی ای او شکیل احمد رامے نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر دنیا کو ایسے ماڈلز کی اشد ضرورت ہے جو ڈیجیٹل ترقی کو ماحولیاتی ہم آہنگی کے ساتھ مربوط کرتے ہوئے ایک منصفانہ مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔

انہوں نے اے آئی آئی بی کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ “ڈیجیٹل-گرین ہم آہنگی” صرف ایک نظریہ نہیں بلکہ ترقی کا نیا عالمی راستہ ہے۔سیمینار میں ملک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور دیگر رکن ممالک کی مشترکہ کوششوں سے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ایشیائی ممالک میں گرین ترقی کو عملی طور پر فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کر رہاہے اور متعلقہ ممالک میں موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین چیلنج سے نمٹنے میں بھی نمایاں مدد ملی ہے۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ، عثمان شوکت نے تجارتی اداروں اور چیمبرز کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقے کو نہ صرف مالی فوائد بلکہ ماحولیاتی ذمہ داری کا بھی ادراک ہونا چاہیے، اور اس ضمن میں آر سی سی آئی گراں قدر خدمات پیش کر رہا ہے۔ سفارت کار میجر جنرل (ر) رضا محمد نے عالمی سیاست اور ماحولیات کے باہمی تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی مالیات میں توازن لائے بغیر عالمی امن اور استحکام ممکن نہیں۔اس موقع پر نائب صدر پاکستان – چائنا کامرس الائنس انٹرنیشنل بلال جنجوعہ کا کہنا تھا کہ نجی شعبہ اگر ماحولیاتی، سماجی اور گورننس اصولوں کو اپنائے، تو ڈیجیٹل-گرین انقلاب کی رفتار کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ سابق صدر و گروپ لیڈر، آر سی سی آئی سہیل الطاف نے چین کی بے مثال ترقی کو سامنے رکھتے ہوئے وژنری اور دانش مند قیادت کو وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا، جو موجودہ مفادات پر اکتفا کرنے کے بجائے آئندہ نسلوں کے لیے بھی سوچ رکھتی ہو۔سیمینار سے خطاب میں سابق ڈائریکٹر سی پیک حسان داؤد بٹ کا کہنا تھا کہ پالیسی، تحقیق اور عملدرآمد کا مربوط عمل ہی حقیقی ترقی کی ضمانت ہے اور اس تناظر میں چین کا کردار بے مثال اور لائقِ تحسین ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ کا اقدام بھی چین کی گزشتہ چار سے زائد دہائیوں کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسیوں کے تحت اُن قابل ذکر اقتصادی اور سماجی کامیابیوں میں شامل ہے ،جنہیں عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ سیمینار کے اختتام پر یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے ڈیجیٹل-گرین وژن کی روشنی میں پائیدار، منصفانہ اور جامع ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔یہ سیمینار اس حقیقت کا مظہر تھا کہ ترقی کا مستقبل صرف ٹیکنالوجی یا ماحولیات نہیں، بلکہ ان دونوں کی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔