چلی کے صدر گیبریل بورک پر ایک خاتون نے جنسی ہراسانی پر مشتمل ای میلز کرنے اور ان کی نجی تصاویر لیک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق چلی کے اٹارنی جنرل کرسٹیان کروسوستو نے تصدیق کی ہے کہ ستمبر میں جنوبی چلی میں میگالینس کے پراسیکیوٹر کے دفتر میں دائر کیے گئے ان الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ درج حقائق سے متعلق ایک مجرمانہ معاملہ ہے اور ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کو اس کی تفتیش کا کام سونپا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ صدر کے خلاف تحقیقات کے لیے خاتون اور صدر کے درمیان ہونے ای میلز پر گفتگو کے ریکارڈ کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر کا الزام لگانے والی خاتون کے ساتھ کبھی بھی جذباتی یا دوستانہ تعلق نہیں رہا۔ تاہم اٹارنی جنرل نے خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا۔
یہ الزامات ایک خاتون کی جانب سے عائد کیے گئے ہیں جو جولائی 2013 سے جولائی 2014 تک گیبریل بورک کے ساتھ رابطے میں تھیں۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ چلی صدر نے جنسی ہراسانی پر مشتمل ای میلز بھیجی تھیں اور میری نجی تصاویر بھی لیک کیں۔38 سالہ صدر گیبریل بورک نے جنسی ہراسانی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔واضح رہے کہ گیبریل بورک نے مارچ 2022 میں صدر کا عہدہ سنبھالا ہے۔ بورک کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے اور کسی جرم کی باضابطہ تحقیقات کے لیے ان کا مواخذہ کرنا پڑے گا۔
چلی کے صدر پر خاتون کیساتھ جنسی ہراسانی اور نازیبا تصاویر لیک کرنے کا الزام
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔