تحریر امبرین علی
آجکل دوسرے چاند کی چہہ مگوئیاں ہر جگہ سننے کو مل رہی ہیں ،دوسرے چاند کی خبر سنتے ہی لگ ایسے رہا جیسے کہ اب دو چاند ہماری زمین کو روشن رکھیں گے ،اور اگر کچھ دیر تخیلاتی دنیا میں جائیں تو امیجن کریں کہ کیسے رات کا سماں ہے اور افق پر دو چاند ہیں اور اگر یہ چودہویں کی رات ہے تو افق کتنا خوبصورت لگ رہا ہے ،مگر یہ تو ہے صرف ہمارے تخلیات میں ،اگر اس تخیلاتی ببل سے باہر آ جائیں تو حقیقت میں یہ دو ہزار پی ٹی پانچ سیارچہ ہے جو انتیس ستمبر کو ہماری زمین پر آ رہا ہے۔
انتیس سمتبر کو دراصل ایک سیارچہ نظام شمسی سے زمین کی جانب آ رہا ہے کچھ وقت کے لیے یہ سیارچہ ہمارے سیارے کے گرد چکر لگائے گایہ سیارچہ زمین کے گرد رہے گا اسلیے کہا جا رہا ہے کہ ایسے لگ رہا ہے جیسے یہ دوسرا چاند ہو ۔اسکا نام پی ٹی دو ہزار چوبیس ہے اب یہ پی ٹی دو ہزار چوبیس ہے کیا ،یہ جاننا بے حد ضروری ہے ۔یہ دراصل ایک سیارچہ ہی ہے اصل میں سورج سے ڈیڑھ کروڑ کلو میٹر فاصلے پر موجود ایسٹرائیڈ بیلٹ کی گردش کا مدار زمین سے بہت مماثلت رکھتا ہے اور یہ زمین کے قریب پائے جانے والے سیارچوں اور دم دار ستاروں کے گروپ میں شامل ہے۔امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ’ناسا‘ کی فنڈنگ سے تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے رواں برس اگست میں یہ دریافت کیا تھا اور اس کا نام ’’دو ہزار چوبیس پی ٹی ایس 5‘‘ رکھا گیا۔
یہ منی مون انتیس ستمبر کو ہماری زمین کے بہت قریب آ جائے گا اسکے بعد دوسری مرتبہ یہ سیارچہ نو جنوری دو ہزار پچیس کو ایک بار پھر زمین کے بہت قریب آئے گا، محققین کے مطابق زمین باقاعدگی سے اس طرح کے قریبی عناصر کو اپنی طرف کھینچتی رہتی ہے جس سے وہ چھوٹے چاند بن جاتے ہیں۔اسوقت یہ منی مون ہم سے تقریباً 19 لاکھ میل (30 لاکھ کلو میٹر) دور ہے،یہاں سب ایک ہی بات سوچ رہے ہیں کیا ہم آسمان پر اسکو دیکھ سکیں گے یا نہیں؟اس حوالے سے جب ماہرین سے جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے کہا کہ نہیں ہم اس منی مون کو نہیں دیکھ سکتے حتی کہ دوربین کا استعمال کر کے بھی ہم نہیں دیکھ سکتے ،صرف ماہرئن فلکیات بہت اعلی درجے کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے یہ منی مون دیکھ سکتے ہیں ۔
یہاں یہ بات دلچسپ ہے یہ سیارچہ سورج کے گرد رہتا ہے اور یہ وہیں سے آرہا ہے اور اگر یہ سورج کے گرد ہو تو یہ زمین کے جیسا مدارہے ،یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ سیارچہ کچھ مدت کے لیے آرہا ہے اور پی ٹی فائیو سیارچہ یا منی مون کسی قسم کے نقصان کا باعث نہیں بنے گا ۔ماہرین کے مطابق زمین کا اپنا چاند تو چار ارب سال سے اس کے ساتھ موجود ہے لیکن یہ منی مون صرف دو مہینے تک ہی زمین کے مدار میں چکر لگائے گا۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایسٹرائیڈ دو ماہ تک زمین کے مدار میں رہے گا اور اس کے بعد بھی چند ماہ زمین کے قریب ہی رہے گا یہ گردش 29 ستمبر سے 25 نومبر تک جاری رہے گی۔