بیجنگ : امریکی محکمہ تجارت نے امریکی سڑکوں پر برقی کاروں اور سیلف ڈرائیونگ کاروں کے لئے چینی ساختہ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی، جسے بین الاقوامی رائے عامہ نے شکوک و شبہات اور تنقید کا نشانہ بنایا ہے. ذہین برقی گاڑیوں کے میدان میں چین کے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر بڑے پیمانے پر پیداوارپر مبنی اور بین الاقوامی معیار پر پورا اترتے ہیں، اور چین کی پروڈکشن اور سپلائی چین بھی دنیا میں سب سے محفوظ اور مؤثر ہے. اس صنعت میں ، چینی ساختہ سینسر اور لیڈارجیسے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر اپنی تکنیکی اور لاگت کی برتریوں کی بدولت ملٹی نیشنل کار کمپنیوں کے لئے بہترین انتخاب بن گئے ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران، امریکہ چین کی آٹو انڈسٹری کے خلاف اقدامات اختیار کرنے میں مصروف ہے . روئٹرز اور دیگر میڈیا اداروں کے مطابق امریکہ امریکی مارکیٹ میں انتہائی مسابقتی چینی کاروں کے داخلے کو روکنے کے لیے ایسا کر رہا ہےجبکہ کولمبیا یونیورسٹی میں سینٹر فار سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر ی جیفری ساکس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ امریکی حکومت کچھ متعلقہ سسٹمز پر مالویئر نصب کِیے جانے کا مصنوعی انکشاف کر رہی ہے۔امریکہ آٹوموٹو انڈسٹری میں ایک روایتی پاور ہے اور آٹوموٹو انڈسٹری نہ صرف ایک معاشی بلکہ سیاسی معاملہ بھی ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اس وقت چین کی آٹو انڈسٹری کو دبانے پر زور دینے کے پیچھےامریکی صدارتی انتخابات کے سیاسی عوامل بھی موجود ہیں۔
معمول کی معاشی سرگرمیوں کو “قومی سلامتی” کی ٹوکری میں ڈالنا حالیہ برسوں میں کچھ امریکی سیاست دانوں کی جانب سےچین کو بدنام کرنے کا عام عمل ثابت ہوا ہے، جس کا مقصد رائے عامہ میں اپنی مزید انتہا پسند چائنا پالیسی اپنانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی کشمکش کے بارے میں امریکہ کے معروف ماہر اقتصادیات اور حکومت کی کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کے سابق چیئرمین جوزف اسٹگلٹز کا ماننا ہے کہ ” یہ چین نہیں ہے جو تجارتی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، یہ امریکہ ہے جو اسٹریٹجک غلطیاں کر رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے ایک مضمون میں متنبہ کیا کہ امریکی حکومت اپنی اندورنی آٹو مارکیٹ کو دنیا سے الگ تھلگ نہ کرے، ورنہ امریکہ”ایک ایسی جگہ بن جائے گا جہاں آٹوموبائل صنعت پسماندہ اور مہنگی بلکہ زیادہ ایندھن استعمال کرنے والی بڑی کاروں سے بھری ہو گی۔